ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
جائے یہ ساری خراب حب دنیا کی ہے مال کی محبت رگ ریشہ میں گھس رہی ہے ذرا سا بہانہ چاہیئے اباحت کے لئے پہلے تو یہ فتوٰی تھا ۔ کہ اصل اشیاء میں اباحت ہے جب تک کہ حرمت ثابت نہ ہو ۔ اب تو وہ حالت ہوگئی ہے یہ کہنا چاہیے کہ اصل اشیاء میں حرمت ہے ۔ جب تک اباحت ثابت نہ ہو یہ فتوٰی دینا چاہیے تب کہیں گے جاکر لوگ حرام سے بچیں گے بڑی بڑی گڑ بڑ ہورہی ہے ایک اور واقعہ اس زمانہ کے مذاق آزادی کا یاد آیا حضرت بریرہ آزاد کردہ لونڈی تھیں حضرت مغیث کے نکاح میں تھیں بعد آزاد ہوجانے کے ان کو اختیار تھا کہ حضرت مغیث کوان کے ساتھ بہت محبت تھیں گلیوں میں پریشان پھرا کرتے تھے حضور سرور عالم کو ان کی حالت پر رحم آیا حضور بریرہ کے سامنے سفارش لائے کہ اے بریرہ مغیث سے نکاح کرلو۔ دیکھئے ! سفارش کی یہ حقیقت ہے جو آگے معلوم ہوتی ہے حضرت بریرہ پوچھتی ہیں کہ یا رسول اللہ یہ حکم ہے یا سفارش عجیب گہرا سوال کیا حضور نے فرمایا کہ سفارش ہے انہوں نے کہا کہ میں نہیں قبول کرتی آپ خاموش ہوگئے اب کوئی مرید پیر سے کہہ تو دے کہ آپ کی سفارش نہیں قبول کرتا تو غضب ہوجائے ۔ پیر فورا ہی کہ دے کہ مرتد ہوگیا آج کل تو پیروں کو چاہیے کہ سفارش بھی نہ کیا کریں جب وہ بیچارے دبتے ہیں تو ان کو اور بھی زیادہ کیوں دبایا جائے ۔ اب عادت عام یہ ہے کہ اگر کوئی مفاسد کو دیکھ کر سفارش کرنے سے انکار کردے تو الزام دیتے ہیں کہ زبان سے بھی نفع نہیں پہنچایا جاتا بڑے کنجوس ہیں ۔ میں سچ کہتا ہوں مال خرچ کرنا تو آسان مگر زبان بلانا سفارش میں جہاں یہ وہم ہو کہ ہمارا دباؤ مانے گا موت ہے کیونکہ یہ وہم پیدا ہوجاتا ہے کہ نہ معلوم بیچارے کی کیا مصلحت فوت ہو کیا اثر ہو ۔ ایک صاحب سفارش لکھا نے آئے میں نے سفارش کی مذمت بھی کی باتیں بھی سنائیں مگر پھر بھی انہوں نے یہ کہا لکھ دو میں مغلوب ہوگیا میں نے کہا تم ایک رقعہ میرے نام لکھ لاؤ جس میں سفارش کی درخواست ہو میں اس پر لکھ دونگا ۔ میں جب سفارش کرتا ہوں تو ایساہی کرتا ہوں تاکہ اس بیچارے مخاطب کو معلوم تو ہوجائے کہ کاتب کی ابتدائی رائے نہیں ہے دوسرے کی دوخواست پر لکھا ہے ۔ غرض حد تو معلوم ہوکہ آٰیا سفارش کرنے والا ایسا شخص ہے کہ اسکو خود کوشش ہے یا محض دوسرے کے کہنے کا اثر ہوا ۔ چنانچہ انہوں نے رقعہ لکھ دیا میں نے اس پر لکھ دیا کہ انہوں نے مجھ سے سفارش کی یہ درخواست کی ہے اگر آپ کی کوئی مصلحت بھی فوت نہ ہوتی ہو اور آپ کی وضع کے بھی خلاف نہ ہو اور کسی قسم کا بار بھی نہ ہوتو یہ صاحب آپ