ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
خود آرام نہیں فرماتے ۔ آرام کرنے قبل دیکھ لیتے ہیں کہ کون کون موجود ہے جوصاحب ایسے موجود ہوئے جن سے ذرا بھی تکلف ہوا ان کو رخصت فرمادیتے ہیں ورنہ بیند نہیں آسکتی اسی طرح بدن دبانے والوں کی بابت تحقیق فرمالیتے ہیں کہ کوئی ایسا تو نہیں کہ جس سے کچھ تکلف ہو ۔ دیا سلائی چراغ جانماز پانی ڈھیلے ۔ غرض تہجد کی نماز کا سب سامان قبل آرام فرمالینے کے کرا لیتے ہیں ۔ ایک بار فرمایا کہ مجھ سے بہت بڑی بڑی روٹیاں نہیں کھائی جاتی ۔ چنانچہ اکثر مکان میں خاص طور سے چھوٹی چھوٹی روٹیاں حضرت کے لئے علیحدہ پکائی جاتی ہیں ۔ اس طرح فرمایا کہ بڑی چارپائی پر نیند نہیں آتی نہ بہت بڑے کمرہ میں بیٹھ کر مجھ سے کام ہوتا ہے مختصر کمرہ ہو لیکن ہوا دار ہو ۔ ایک بار فرمایا کہ استنجا کے ڈھیلے چھوٹے بڑے ہوں تو الجھن ہوتی ہے سب برابر کے لیتا ہوں یا توڑتاڑ کر برابر کرلیتا ہوں ۔ ایک بار فرمایا کہ میں کانپور جب کبھی رات کو کسی عورت یا وعظ میں دوسرے شخص کے یہاں جاتا تھا تو رات بھر سڑک کا تصور رہتا تھا کہ اتنی بڑی ہے اور نیند نہ آتی تھی ۔ چنانچہ میں رات کو کہیں باہر بہت کم جاتا تھا ایک مرتبہ تازہ قلعی کے کچھ دھبے سہ داری کے دہلیز کے فرش میں تھے مسجد میں نماز کےسلام میں ان پر نظر پڑگئی فورا پانی سے دھلایا کہ طبیعت کو الجھن ہوئی ہے بہت بڑے معلوم ہوتے ہیں۔ ایک بار فرمایا کہ کسی کا جھوٹا خواہ اپنے بزرگ ہی کا ہو مجھ سے نہیں کھایا پیا جاتا ۔ طبیعت کی بات ہے ہاں ساتھ کھانے میں کچھ بھی کراہت نہیں ہوتی ۔ ایک صاحب نے کھنکھار کربلغم کو منہ میں لے لیا پھر باہر جاکر تھوک آئے فرمایا کہ بیشتر سے منہ میں رکھ لینے کی کیا ضرورت تھی باہر ہی جاکر کھنکھارتے مجھے قے ہوتے ہوتے رہ گئی ۔ لوگ اکثر اوپر کو سانس لے کر کھنکھار کو نگل جاتے ہیں ۔ اس سے حضرت کو سخت کراہت اور ایذاء ہوتی ہے بارہا تنبیہ فرما چکے ہیں کہ نظافت کے خلاف ہے جو لطیف لمزاج ہیں ان کو اس سے سخت ایذاء ہوتی ہے ۔ ایک بار فرمایا کہ کانپور میں ایک بدشکل بیچارہ محبت سے مجھ کو پنکھا جھل رہا تھا ۔ میری طبیعت اس کو دیکھ دیکھ کر الٹ پلٹ ہورہی تھی جب برداشت نہ کرسکا تو اس کو میں نے کسی بہانہ سے روک دیا ۔ ایک بار کانپور میں عشرہ محرم کے زمانہ میں قیام تھا شب کو پڑوس میں عورتیں ڈولیوں میں بیٹھ بیٹھ کر جاتی تھیں ۔ عورتیں ڈولیوں کیلئے پکار پکار کر کہتئ تھیں رات بھر حضرت کو نیند نہ آئی فرمایا کہ رات بھر ڈولیوں کا ذکر خیر ہوتا رہا ۔ میری نیند ایسی ہے کہ ذرا کوئی ناموزوں آواز سنی اور آنکھ کھلی موزوں