ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
اس سے خوامخواہ کام بڑھتا ہے اور پریشانی ہوتی ہے اس لئے میں ایسے منی آرڈر کو واپس کردیتا ہوں ۔ احقر عرض کرتا ہے کہ مجھ کو بھی حال میں ایک ایسا ہی تجربہ ہوا جس سے حضرت کے اصول کی قدر معلوم ہوئی ایک صاحب نے منی آرڈر بھیجا اور کوپن میں صرف یہ تحریر کردیا کہ خط ملا حظہ ہو کئی دن تک خط کا انتظار کیا لیکن نہیں آیا ڈاک خانہ میں میں نے اس منی آرڈر کو کچھ دن امانت بھی رکھوایا سخت الجھن تھی کہ نہ معلوم کس لئے روپیہ بھیجا ہے ان صاحب سے صرف ایک بار کی ملاقات تھی اس وجہ سے اور خلجان تھا کہ مجھے روپیہ بھیجنے کی کیا غرض ہوسکتی ہے ۔ بالآخر منی آرڈر وصول کیا اور ان سے بزریعہ خط دریافت حال کیا تو معلوم ہوا کہ انہوں نے خط بھیجا تھا لیکن وہ پہنچا ہی نہیں ۔ اسی طرح اگر کوپن میں عبارت صاف نہیں ہوتی یا تفصیل نہیں ہوتی تب بھی واپس فرمادیتے ہیں کہ اگر ان کو بھیجنا ہے پھر بھجیں گے وصول کرکے خود دریافت نہیں فرماتے کہ میں کیوں اپنے ذمہ بلا ضرورت کام بڑھاؤں ان سے پوچھنے میں اپنے اوپر تعجب کبھی یہ خیال ہی نہیں ہوتا ۔ بلکہ ایسی حالت میں واپسی میں راحت ہوتی ہے روپیہ سے بھی آخر کیا مقصود ہے وہی راحت جب نہ لینے میں بھی عرض لینے کی حاصل ہے تو روپیہ نہ آئے بلا سے نہ آئے اگر قسمت میں ہوگا تو ضرور آئےگا یہ خیال کہ اب نہ آئیگا محض وسوسہ ہے ۔ انچہ نصیب ست بہم میر سد ایک صاحب نے تین روپیہ بھیجنے اور کوپن میں صرف یہ لکھا کہ تین روپیہ بھیجتا ہوں میں نے منی آرڈر ہی پر یہ لکھ کر واپس کردیا کہ معلوم نہیں ہوتا کہ کیوں روپیہ بھیجا ہے لہذا واپس ! پھر انہوں نے تین روپیہ بھیجنے اور لکھا کہ آپ کو اختیار ہے چاہے جہاں صرف کردیجئے میں نے پھر واپس کردیا اور لکھا کہ اب بھی تحریر نا کافی ہے اول منی آرڈر میں تو کچھ بھی تحریر نہ تھا اس لئے واپس کیا گیا دوسرے میں صرف اتنا تحریر تھا کہ اختیار صرف کا ہے لیکن یہ نہیں معلوم ہوا کہ اختیار کا صرف ملکانہ ہے یا وکیلا نہ ۔ کیونکہ ایک صورت یہ ہے کہ ملک توآپ کی ہے لیکن بطور وکیل کے مجھ کو آپ اختیار دیتے ہیں کہ چاہے جہاں صرف کروں آپ کی تحریر سے یہ نہیں معلوم ہوتا کہ ان دونوں میں سے کون سی صورت مراد ہے اور دونوں صورتوں میں بڑا فرق ہے اس