ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
بلکہ اگر پہنانے کے لئے کہا گیا ہو تو کپڑا ہی پہنائے اور اگر کھانا کھلانے کے لیے کہا گیا تو کھانا ہی کھلائے اس تعیین کے بعد اپنی رائے سے کوئی دوسری صورت قرار دے لینا جائز نہیں ۔ بظاہر اس مثال پر ایک اشکال پڑتا ہے کہ فقہاء تو بعض جزئیات میں بعد تعیین کے پھر عقل سے کام لیتے ہیں مثلا زکوۃ میں حکم شرعی یہ ہے کہ بیس مثقال سونے میں نصف مثقال سونا دیا جائے اور دو سودرہم چاندی میں پانچ درہم جاندی اور چالیس بکریوں میں ایک بکری اور پانچ اونٹوں میں ایک اونٹ یاکفارات میں اطعام ستیس مساکین وغیرہ اورامام ابوحنیفہ رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اس میں صاحب زکوۃ وکفارہ کو اختیار ہے چاہے منصوص علیہ ادا کردے یا اس کی قیمت تو امام صاحب نے بعد تعیین کے پھر عقل سے کام لیا ۔ اس کا جواب یہ فرمایا کہ امام صاحب محض عقل غیر مستندالی النص سے یہ بات نہیں فرماتے بلکہ اس بارہ میں ان کے پاس دلیل نص ہے جس کی طرف قیاس مستند ہے مثلا نماز کا بالتعیین حکم ہے تو اس کی مصلحت اپنی عقل سے یہ قرار دے کر کہ مقصود حق تعالٰٰی کی یاد ہے ۔ کوئی اور طریقہ یاد کا اپنی رائے سے تجویز کرلینا ہرجگہ جائز نہیں ہوسکتا جیسا کہ بعض جاہل صوفیہ کہتے ہیں کہ نماز کی ضرورت نہیں حق تعالیٰ کی یاد چاہیے خواہ کسی طریقہ سے ہو کیونکہ مقصود نماز سے یہی ہے تو خلاصہ فیصلہ کی تقریر کا یہ نکلا کہ جن احکام میں قیود اور خصوصیات زیادہ ہوں گے ۔ ان کے مصالح اکثر غامض ہوں گے ۔ اوران کے ادراک کیلئے عقل کافی نہیں ان کے معلوم کرنے کیلئے قوت قدسیہ کی ضرورت ہے برخلاف اسکے جن احکام میں کلیت اور اطلاق کی شان غالب ہے ۔ ان کے مصالح عقلیہ بہت واضح ہوتے ہیں یہاں تک کہ عوام کے بھی ذہن میں وہ آجاتے ہیں پھر فرمایا کہ میری رائے میں اس فیصلہ سے دونوں قولوں میں تطبیق ہوتی ہے ۔ کیونکہ جولوگ شرائع میں مصالح عقلیہ نہیں بتلاتے اس سے ان کا یہی مطلب معلوم ہوتا ہے ۔ کہ مصالح عقلیہ سمجھ نہیں آسکتے ۔ ورنہ یہ تو موٹی بات ہے کہ خدا تعالٰٰی جو کہ حکیم ہیں ان کے احکام میں یہ کیونکر ہوسکتا کہ مصالح عقلیہ نہ ہوں اور کونساہ مسلمان جو یہ عقیدہ رکھتا ہو لہذا ضرور ان کے قول نقل کرنے میں غلطی ہوئی ان کا مطلب یہی معلوم ہوتا ہے کہ جن کے احکام میں قیود اور خصوصیات زیادہ ہیں اور جن میں جزئیت کی شان غالب ہے ان کی مصالح بوجہ غامض ہونے کے سمجھ میں نہیں آتے دوسرے وہ لوگ ہیں جو شرائع میں مصالح عقل سے سمجھ میں آجاتے