ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
ہیں مثلا یہ حکم ہے کہ عبادت کرو یا سچ بولو ۔ واقعی کی مصلحت ہر شخص سمجھ سکتا ہے اور اگر یہ حکم ہو کہ فلاں موقعہ پر جھوٹ بولو اس کی مصلحت ہر شخص کی سمجھ میں نہیں آسکتی یا مثلا وضو میں چار مواضع کا دھونا فرض ہے ۔ ظہر میں چار رکعتیں پڑھنی چائیں پہلے قیام ہو پھر رکوع پھر سجود یا مثلا چالیس واں حصہ زکوۃ کا ادا کرو ان احکام کی حکمتیں عقل سے سمجھ نہیں آتیں ۔ اس سے یہ اصول مستنبط ہوا کہ جس حکم میں جتنی قیود اور خصوصیات زیادہ ہوں گے ۔ اتنی ہی اس کی مصلحتیں غامض ہوں گے اور سمجھ میں کم آئینگی اور جتنی اطلاق اور کلیت کی شان ہوگی اتنی ہی اس حکم کی مصلحتیں آسانی کے ساتھ سمجھ میں آسکیں گی پھر فرمایا کہ رات مجھے خوب چین اور سکون کے ساتھ نیند آئی تھی اور جس وقت اٹھا ہوں طبیعت ہشاش بشاش تھی اس لئے بدخوابی کا بھی شبہ نہیں ہوسکتا ۔ رات بھر میں یہی دیکھتا رہا اگر صبح ہی اٹھ کر میں لکھ لیتا تو اچھا ہوتا کیونکہ اس وقت سب تفصیل یاد تھی ۔ لیکن چونکہ میرا حافظہ اچھا نہیں رہا اس لئے صرف خلاصہ یاد رہ گیا ۔ لیکن جو کچھ میں نے بیان کیا ہے وہ بہت احتیاط کے ساتھ بیان کیا ہے اور بہت کم بیان کیا ہے ۔ احقر اس کو بوجہ اضمحلال طبیعت کے بہت سست اور آہستہ آہستہ قریب قریب دن بھر لکھتا رہا اس پر ہنس کر بطور مزاح کے فرمایا کہ میری تو رات بھر اس میں گزری آپ کا دن پھر اس میں گذر گیا اب تو میرے اس کہنے کی تصدیق ہوگئی کہ میری رات بھر اسی میں گزری ۔ ختم شد