ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
پھیر لیتے تھے ۔ سب لوگ نہات پریشان تھے کہ جب اتنے بڑے شخص کا یہ حال ہے تو ہم کس شمار میں ہیں ہمارے حسن خاتمہ کا کیا بھروسہ ان میں سے ایک شخص حضرت میاں جی کے پاس دوڑے ہوے گئے حضرت حجرہ کے اندر مشغول ذکرو فکر تھے جب کبھی حضرت میاں جی کو باہر بلانا ہوتاتھا ۔ تو حجرہ کے کواڑوں کے پاس کھڑے ہوکر بلانے والا دو چار دفعہ ذراپکار کر اللہ اللہ کہنے لگتا تھا ۔ حضرت مراقبہ سے افاقہ میں آکر بات چیت کرلیتے تھے ۔ چنانچہ ان صاحب نے بھی اسی طرح اللہ اللہ کہا حضرت نے کواڑ کھول دئیے ۔ انہوں نے خاں صاحب کا سب حال بیان کیا جلدی چلئیے وہاں یہ غضب ہورہاہے کہ ان سے کلمہ پڑھنے کو کہتے ہیں لیکن وہ منہ پھیر لیتے ہیں ۔ اخیر وقت ہے چل کر ان کی امداد کیجئے ۔ حضرت میاں جی صاحب کو تو اطمینان تھا لیکن لوگوں کی دفع پریشانی کی غرض سے آپ تشریف لے گئے سلام کر کے دریافت کیا کہ خان صاحب کیا حالت ہے خان صاحب نے آواز پہچان کر فورا آنکھ کھول دی اور سلام کا جواب دیکر کہا الحمدللہ میں اچھے حال میں ہوں ۔ لیکن آپ ذراان لوگوں کو منع کر دیجئے کہ مجھے تنگ نہ کریں یہ مجھ سے کلمہ پڑھنے کے لئے کہہ رہے ہیں مجھے مسمے سے اسم کی طرف لاتے ہیں ۔ لیجئے وہ اس وقت مشاہدہ ذات میں تھے اس لئے اسم کی طرف نہ آنا چاہتے تھے لوگ اس کو سمجھے کہ کلمہ پڑھنے سے اعتراض کرتے ہیں ۔ یہ احکایت خود حاجی صاحب سے میں نے سنی ہے اسی طرح بعضے بزرگوں نے مرتے وقت بجائے کلمہ کی یہ پڑھا ۔ اشہد ان لا الہ الااللہ موسٰی کلیم اللہ ۔ اور انتقال کر گئے ۔ اس سے شبہ ہوسکتا ہے کہ وہ نعوذ باللہ یہودی ہوکر مرے ۔ حضرت حاجی صاحب اس کے متعلق فر ماتے تھے کہ بعض بزرگوں کا مقام قدم موسٰی پر ہوتا ہے وہ مرتے وقت حضرت موسٰی علیہ اسلام کا نام لے کر انتقال کرتے ہیں جن کو حضرت عیسی علی السلام کے مقام سے مناسب ہوتی ہے وہ مرتے وقت حضرت عیسٰی علیہ السلام کا نام لیتے ہیں ان پر یہودی یا نصرانی ہونے کا گمان ہر گز نہیں کرنا چاہیے یہ تحقیق تو حاجی صاحب کی ہے اسکے متعلق میری بھی چھوٹی سی تحقیق ہے ۔ کیونکہ اس بات کے معلوم ہوجانے سے کہ وہ بزرگ قدم موسٰی پر مرے یاقدم عیسٰی پر مرے ( علیہم السلام ) اصل حیرت تو دفع نہیں ہوئی یہ شبہ پھر بھی رہا کہ ان کو حضورب صلی اللہ علیہ وسلم علیہ الصلواۃ والسلام سے فیض نہ ہوا تھا ۔ مجھے بھی یہ خلجان تھا ۔