ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
ایک بات اللہ نے میرے دل میں ڈالی ۔ جس سے اطمینان ہوگیا ۔ وہ یہ کہ یہ سب اصلاحیں ہیں خود شیون محمد ﷺ کی ۔ بات یہ ہے حضور میں مختلف شانیں تھیں ۔ بعضی شان مشابہ تھی حضرت موسی علیہ السلام کے شان کے اور بعضے حضرت علیہ السلام کی شان کے ۔اسی مشابہت کی بناء پر ان شانوی کا نام اصلاح میں قدم موسی اور قدم عیسی ہوگیا ۔ باقی ہیں وہ سب شیون محمد ﷺ ہی ۔ شیون محمد ﷺ میں سے جو شان مشابہ ہے حضرت موسی علیہ السلام کے ۔ اس کا نام قدم موسٰی ہے ۔اور جو مشابہ ہے حضرت عیسی السلام کے اس کا نام قدم عیسی علیہ السلام سے پائی جاتی ہے ۔ اور مشابہت رکھتی ہے نسبت علیہ السلام کے اس کا نام قدم عیسی علیہ السلام سے پائی جاتی ہے ۔ اور جو مشابہت رکھتی ہے نسبت موسیٰ سے چونکہ آپ ﷺ جامع الکمالات ہیں پس سے مستفید ہونا نہ اس حیثیت سے ہے کہ وہ کمال موسوی ہے بلکہ اس حیثیت سے ہے کہ وہ دراصل کمال محمدی ہے کیونکہ حضور تمام انبیاء کرام کے کمالات کے جامع تھے حسن یوسف دم عیسیٰ ید بیضا داری آنچہ خوباں ہمہ دار تو تنہاداری آپ جامع جمیع نسب ہیں محض عنوان مختلف ہیں لیکن معنون ایک ہے عبار تناشتی وحسنک واحد ۔ اس تقریر سے ثابت ہوا کہ جنہوں نے حضرت عیسی السلام یا حضرت موسیٰ علیہ السلام کا کلمہ پڑھ کر انتقال کیا وہ ملت عیسوی یا ملت موسوی پر نہیں مرے بلکہ ملت محمدیہ ﷺ ہی پر مرے ۔ اس تقریر سے آیت کی تفسیر بھی آسان ہوجائے گی ۔ واتبع ملتہ ابراھیم یعنی وہ ملت جو ہم نے آپ ﷺ کو عطا کی ہے اورجو موافق ہے ملت ابراہیمی کے وہ دراصل ملت محمدیہ ﷺ ہی ہے معنی یہ ہیں کہ اس ملت کا اتباع کیجیوہ ! جو ہم نے آپ ﷺ کو عطا کی ہے ۔ جو دراصل تو ہے ملت محمدیہ ﷺ ہی لیکن اس کا لقب بوجہ توافق کے ملت ابراہیم ہے ورنہ بظاہر اس میں یہ اشکال تھا کہ حضرت ابراہیم کے اتباع کا حکم ہوا ۔ یہی وجہ ہے کہ واتبع ابراھیم حنیفا نہیں فرمایا جیسے فاتبعونی یحببکم اللہ من فاتبعوا طریقی نہیں فرمایا ۔ یہاں طریق کا لفظ نہیں پڑھایا گیا ۔ دیکھئے ! ایک جگہ ارشاد فرماتے ہیں فبھد ھم اقتدہ یہ نہیں فرمایا فبھم اقتدہ ۔ کیونکہ ایک تو ان کا اقتدا ہے اور ان کے ہدا کا اقتداء ہے ان دونوں میں بہت فرق ہے ۔ جو ہدایت حضور کو عطا