ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
آئے گی یا بھیڑ یئے کے قبضہ میں آئے گی ۔ مطلب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ہے کہ یہ لقط ہے اسکو تم لے لو ۔ سن کر ایک شخص نے کہا کہ اگراونٹ اسی طرح گم ہو جائے تو اس کا کیا حکم ہے اس سوال پر آپ صل اللہ علیھ وسلم کاچہرہ مبارک سرخ ہوگیا ۔ حالاں کہ مسلہ پوچھا تھا اگر کوئی کہے کہ اس میں غصہ کی کیا بات تھی تو اس کا جواب یہ ہے کہ لغو سوال تھا ۔ حضور صل اللہ علیھ وسلم نے فرمایا کہ مالک ولھا ومعھا خداءھا وسقھاءھا ترواالماء حتی یاتیھا صاحبھ ا۔ یعنی اونٹ اور بکری یکساں کیسے ہوسکتی ہیں اس کے پاس ٹانگیں ہیں ۔ پیٹ میں اس کے پانی پنیے کیلے مشک ہے یہ کیا لغو سوال ہے وہ لقطہ کیسے ہوسکتا ہے ۔ ایک مرتبہ آپ باہر تشریف لائے تو صحابہ رضی للہ تعالی عنہ تقدیر کے مسلئہ پر گفتگو فرما رہے تھے ۔ کوئی شبہ وبہ بھی نہیں تھا محض تحقیق فرما رہے تھے لیکن راوی کہتے ہیں کہ آپ صل للہ علیھ وسلم غصہ کی وجھ سے سرخ ہوگئے جیسے آپ صل للہ علیھ وسلم کا چہرہ یمنی انار کے دانے توڑ دیئے گئے ہوں اور صحابہ رضی اللہ تعالی عنھ سے فرمایا کہ تقدیر کے مسلئہ میں کیوں گفتگو کررہے ہو ۔ یاد رکھو قیامت میں اس کی باز پرس ہوگی ۔ لیجئے ظاہر میں یہ بھی کوئی ایسا فعل تھا جس کو اس قدر سختی کے ساتھ فرمایا ۔ یوں ہی سمجھا سکتے تھے کہ نہیں بھائی نہیں بیٹا یوں کرنا چاہیے یوں نہ کرنا چاہیے ۔ مگر کیوں کریں ایسا نرمی اور سختی دونوں کے موقعے ہیں ۔ میں دو واقعے عرض کرتا ہوں جن سے حضور ﷺ کی نرمی اور سختی کا بخوبی اندازہ ہوجائے گا ۔ ایک شخص نے مسجد میں کھڑے ہوکر پیشاب کیا بے چارہ دیہاتی بدو تھا ۔ اول تو آتے ہی اس نے اپنا گنوار پن اس طرح ظاہر کیا کہ ایک دعا کی عجیب سادہ لکھیں ،، اللھم ارحمنی و محمدا ولا تشرک فی رحمتنا احدا ،، ۔ یااللہ ہم پر رحمت اور محمد ﷺ پر رحمت کر اور اس رحمت میں کسی کو شریک نہ کیجیو ،، ! یوں سمجھا کہ رحمت محدود ہوگی ۔ اگر سب شامل کرلیا یہ سوچا ہوگا کہ اکیلے جی نہ لگے گا لاؤ انہیں ہی شریک کرلوں ۔ حضور ﷺ نے فرمایا کہ یہ شخص زیادہ بےوقوف ہے یا اس کا اونٹ زیادہ بے وقوف ہے یعنی یہ شخص اونٹ سے بھی زیادہ بے وقوف ہے پھر اس نے کیا حرکت کی کہ تہبند کھول کر مسجد ہی میں کھڑے ہوکر جھر جھر موتنے لگا ۔ صحابہ نے کہا مہہ مہہ ہیں ہیں یہ کیا کررہے ہو حضور ﷺ نے فورا صحابہ کو روکا اور فرمایا کہ اس کے پیشاب کو بیچ میں قطع مت کرلینے دو ۔ جب وہ اطمینان سے فراغت