ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
اور خطوط محفوظ رکھنا اور روز روزجواب لکھنا اور روزمرہ کاکام ختم کر کے پھراس کو یاد کر کے لے کر بیٹھنا اور اتنے دنوں تک طبیعت پر بوجھ علیحدہ اس میں مجھے کس قدر پریشانی اور انتظام کی دقت ہے ۔ روز کی نئی ڈاک ہو تو اس کا روز کے روز ختم کرنا سہل ہے اورطبع بھی گراں نہیں ہوتی ۔ چاہے وہ سائل روزانہ ایک خط بھیج دیا کرے لیکن ہر ایک میں ہوں ۔ دو ہی سوال تو اس طرح چاہے ساری عمر پوچھے جاو لیکن وہاں تو کنجوسی ہے کہ دو پیسہ میں کام چلانا چاہتے ہیں عمر بھر کا ایک صاھب اور ہیں انہوں نے بھی میرے ایسے ہی معمولات کے مقابلہ میں لکھا ہے کہ بدعتیوں میں اخلاق محمدی صلی اللہ علیہ وسلم زیادہ ہوتے ہیں ۔ لیجئے بھلا بدعتیوں میں اخلاق محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کہاں سے آئے انہیں تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کی ہوا بھی نہیں لگی ۔ ان کے جو اخلاق ہیں وہ غرض کے لئے ہیں تا کہ ہم برے نہ بنیں چاہیے دوسروں کے اخلاق کا ناس ہی ہو جائے ۔ انہیںلوگوں میں اپنے اچھا بنے سے مطلب معلوم نہیں ۔ لوگوں نے اخلاق محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کو کیا سمجھ رکھا ہے ان کے سارے نخرے اٹھاو ۔ اور خوشامد کرو ۔ تب سمجھیں کہ اخلاق محمدی صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ۔ حالانکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی ایسے اخلاق نہیں برتے ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نرمی فرماتے تھے اور سختی کی جگہ سختی ۔ لوگ بے علمی کیوجہ سے سمجھتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کسی سے کچھ نہ کہتے تھے محض غلط ہے اور اگر اتفاق سے موقع پر خود کچھ نہ کہتے تھے تو حق تعالٰی کا امر ہوتا تھا کہ آپ کہئے آخر واغلظ علیھم کے کیا معنی ۔ نیز حدیث میں ہے کہ ایک شخص نے یہ پوچھنے پر تم کون ہو جواب دیا کہ انا (میں ہوں ) حضور نے تیزی سے فرمایا کہ انا انا کہہ رہے ہیں یعنی اس سے کیسے معلوم ہو سکتا ہے کہ تم کون ہو ۔ دیکھئے ذراسی بات تھی نرمی سے سمجھا سکتے تھے کہ دیکھو بھائی یوں نہیں کہا کرتے مگر ایسا نہیں کیا جیسا انا انا کا تکرار اس پر دال ہے ۔ اب ان عقلمندوں سے کوئی پوچھے کہ اس طرح تیزی سے پوچھنا اگر اخلاق محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف ہے سو یہ خود محمدی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا ہے اب اگر ہم ایسا کریں ےو کہتے ہیں کہ اخلاق محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف ہے ۔ ایک شخص نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ ایک آوارہ بکری ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ھی لک اولا خیک ادللذ ئب یا تمہارے قبضہ میں آئے گی یا تمہارے کسی بھائی کے قبضہ میں