ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
کرچکا تو بعد کو بلا کر نہایت نرمی سے فرمایا کہ دیکھو بھائی یہ مسجد ہے ۔ ذکراللہ کے لئے ہے ۔ ایسی جگہ پیشاب پاخانہ نہیں کیا کرتے پھر صحابہ سے فرمایا کہ ایک ڈول بہادر بس پاک ہوگیا ۔ یہ نرمی کا قصہ تو ہو چکا ۔ اب سختی کا سنئے ۔ ایک بار حضور نے مسجد کی دیوار میں دیکھا کہ کسی کا کھنکھار لگا ہوا ہے غصہ سے حضور کا چہرہ مبارک سرخ ہوگیا ۔ اور فرمایا کہ لوگوں کو شرم آتی قبلہ کے سامنے تھوکتے ہیں ۔ مسجد کی دیوار پر تھوکتے ہیں ذرا ادب نہیں ۔ غرض بہت ہی ناخوش اور ناراض ہوئے ایک شخص دوڑا گیا اور کوئی زعفران کا مرکب اٹھا لایا ۔ اور اس مقام پر جہاں کھنکھار تھی صاف کرکے مل دی ۔ اس پر حضور بہت خوش ہوئے اور فرمایا احسن ہذا ۔ سبحان اللہ ! یہ کیسا اچھا کام ہے ۔ دیکھئے مسجد میں پیشاب کرنے پر خود تو ناراض ہونا در کنار دوسروں کو اس شخص کے اوپر سختی کرنے سے منع فرمائیں ۔ اور تھوک پر اس قدر ناراضی کہ حضورﷺ کا چہرہ مبارک سرخ ہوجائے ۔ معلوم ہوا کہ نرمی اور سختی کے موقعے ہوتے ہیں ۔ ایک تو وہ موقعہ ہے کہ اگر ہگ بھی دے تو کچھ نہیں اور ایک وہ ہے کہ تھوک بھی دے تو آفت آجائے ۔ فرق کیا ہے فہم غیر فہم کا ۔ تھوکنے پر اس قدر سختی فرمائی گئی کہ جہنوں نے تھوکا تھا وہ فہیم تھے ۔ سمجھ کر چاہیے تھا کام کرنا فہیم ہوکر کیوں ایسی بدفہمی کا کام کیا ۔ اور وہ پیشاب کرنے والا نا سمجھ دیہاتی تھا ۔ ایسا شخص معذور ہے ۔ میں توکہا کرتا ہوں کہ اگر تم ایسے ہی کم سمجھ بننا چاہتے ہو جیسی کہ کم سمجھی کی باتیں کرتے ہو تو گنواروں کے سے کپڑے پہن کر آؤ ۔ وضع تو نوابوں کی سی اور حرکتیں کرو ناشائستہ ۔ ہاں حرکات اگر ناشائستہ ہیں تو وضع بھی سادی رکھو ۔ دھوتی باندھ کر آیا کرو ۔ گاڑھے کے کپڑے ہوں تاکہ معلوم ہو کہ بھائی گنوار آدمی ہے پھر وہ موت بھی دے تو کچھ نہیں ۔ ایک شخص فہیم بنا اٹھنا اٹھنے میں تہذیب ، بیٹھنے میں تہذیب ، بات کرنے میں تہزیب لیکن معاملات میں بے تہذیب ایں چہ معنی ۔ لوگ مجھے بداخلاق کہتے ہیں ۔ اپنی حرکتوں کو نہیں دیکھتے ۔ اگر یہی بداخلاق ہے تو یہ حدیث سے ثابت ہے لیکن ہم تو ان شاء اللہ اب یہ بھی کرکے دکھلا دیں گے کہ اخلاق کس کو کہتے ہیں ۔ ارادہ کرلیا ہے بلکہ شروع بھی کردیا ہے کہ نصیحت کے طور پر نرمی سے بس ایک دو دفعہ کہہ دیا مگر دیکھ لینا اس طرز سے وہ کورا ہی رہے گا ۔ جن