ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
اس کا خیال رکھیں اور جو نہ ہو وہ جس جس سے ملتے جائیں اطلاع کردیا کریں ورنہ اگر یاد رہا تو میں اطلاع کر ہی دیا کروں گا ۔ لیکن اچھا ہے اور احباب ملنے والوں سے اطلاع کردینے کا خیال رکھیں میرا کام ہلکا ہوجائے گا ۔ بس وہابیوں کا سا سلام اچھا ہوتا ہے کہ مصافحہ کیا اور علیدہ ہو گئے وہ الگ کھڑا ہو گیا وہ الگ ۔ کہاں کا چومنا اور کہاں کا چاٹنا ۔ ہمارے شروع زمانے میں اپنے مجمع میں یہ نہ تھا ۔ مثلا مولانا حضرت محمد یعقوب صاحب حضرت مولانا گنگوہی حضرت مولانا قاسم صاحب ۔ البتہ حضرت حاجی صاحب حاجی صاحب کے یہاں ہر قسم کے لوگ آتے جاتے تھے ۔ لیکن ان حضرات موصوفین سابق کے پاس آنے جانے والے تو زیادہ تر اپنے ہی ہم خیال ہوتے تھے ۔ ان میں ہم نے اس وقت یہ رسم نہیں دیکھی ۔ اس وقت کے جو محبتیں تھے وہ لوگ دراصل جان دینے والے تھے ۔ انہوں نے کھبی یہ نہیں کیا ۔ بعد کے محبتیں میں بھلا وہ جاں نثاری کہاں اس لئے ایسے ضمیموں کی حاجت ہوئی جو غالبا یورپ یا پنجاب والوں سے سیکھا ہے اور صاحب بات یہ ہے کہ جس میں اصل نہ ہوگی نقل سے وہی پوت ہورا کریگا نباشد اہل باطن درپے آرائش ظاہر بہ نقاش احتیاجے نیست دیوار گلستان را جو اصل نفع بزرگوں سے پہنچتا ہے اگر وہ حاصل ہوجائے تو خدا کی قسم اس نفع کی بدولت جو محبت ہوگی اس کے سامنے یہ نقلیں ہیں محض نقالی ہے اس کچھ بھی حقیقت نہیں اور اگر وہ نفع نہ ہوا تو کچھ بھی نہیں محبت ہی نہیں ( وہ ایک بار اسی مضمون کو اس طرح فرمایا تھا کہ جو شخص کام کر رہا ہے وہ تو اپنے اندر اپنے شیخ کی ہزاروں کرامات ہر لمحہ مشاہدہ کرتا ہے اسی کو کسی ظاہری کرامت کی حاجت نہیں رہتی ) پھر اس شعر کے سلسلہ میں نباشد اہل باطن درپے آرائش ظاہر بہ نقاش احتیاجے نیست دیوار گلستان را فرمایا بعض بعض جگہ دولہا کو دیکھا کرتے ہیں اگر وہ خوب صورت ہوا تو اسے بننے سنور نے کی کچھ فکر نہیں ہوتی جس ہیت میں ہے اسی ہیت سے دیکھ لو ورنہ بنے سنورتے ہیں جوڑا بدلو ۔ مانگ پٹی بھی کرلو ۔ میں نام تو لیتا نہیں گنگوہ میں ایک صاحب نے ایک جگہ پیغام نکاح کا دیا ۔ نکاح سے قبل لڑکی والوں نے انہیں دیکھنا چاہا وہ وہاں بزرگ بن کر تشریف کے گئے ۔ کاش نہ بنتے تو اچھا ہوتا ۔ کرتہ