ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
فرمایا ویلک قطعت عنق اخیک ۔ ارے بھلے مانس تو نے اپنے بھائی کی گردن ہی کاٹ دی ۔ اب دیکھو کہ علت اس ممانعت مدح کی کیا یہی ہے کہ اس عجب اور ناز پیدا ہوتا ہے تو میں یہ دیکھتا ہوں کہ وہی اثر اس فعل میں ہے ۔ خواہ مخواہ یہ خیال ہوتا ہے کہ ہم بڑے ہیں جبھی تو ہمارے ساتھ ایسا برتاؤ ہوتا ہے ۔ اور جس طرح مدح کے اس اثر کے سبب ممانعت ہے لیکن کبھی بعارض مصلحت جائز ہوجاتی ہے ۔ اسی طرح ہاتھ چومنا ہے ۔ کہ اس اثر کے سبب اس کی بھی ممانعت ہونا چاہیے ۔ البتہ کسی عارضی مصلحت کی وجہ سے اجازت ہوجائےگی ۔ غرض اس فعل میں دونوں کا ضرر ہے اس واسطے اس کو موقوف کر دینا چاہیے ایک اور بات ہے جو اس وقت بھی پیش آئی ہے اور پہلے بھی پیش آتی رہی ہے وہ یہ کہ اگر دونوں کھڑے ہوں ۔ وہاں تو محض تقبیل ہے ورنہ ایک کو جھکنا پڑتا ہے ۔ ابھی ایک صاحب نے ہاتھ چومے تھے میں تو بیٹھا تھا وہ کھڑے تھے بلکل رکوع کی سی صورت ہوگئی تھی یہ اور بھی گراں ہوتا ہے ۔ ایسی صورت رکوع کی بنانا فی نفسہ تو جائز نہیں ہے انحناء سے حدیث میں ممانعت آئی ہے ۔ قلنا یارسول اللہ اینحنی بعضنا قال لاینحنی صحابہ نے عرض کیا کہ ہم لوگ ملنے کے وقت آپس میں جھک بھی جایا کریں فرمایا لا ینحنی جھکو نہیں ۔ اور یہ امر تشبتہ بانحناء ہے ۔ گوانحناء فی نفسہ اس ممانعت میں داخل نہیں کیونکہ اس قصد سے نہیں لیکن صورت میں اوس کے مشابہ تو ہے ۔ عرض انحناء تو ہے ۔ گو لازم ہی کے درجہ میں سہی ۔ ملتزم کے درجہ میں نہ سہی ۔ سوبدوں ضرورت کے کیوں ایسی صورت بنائی ۔ اور ضرورت اس کی ہے نہیں کیونکہ اس میں کوئی فضیلت نہیں ثواب کا وعدہ نہیں ۔ اسکی مقصودیت کتاب وسنت میں نہیں ۔ اس لئے میں دوستوں کا احسان مند ہونگا اگر اس کو چھوڑ دیں گے ۔ اسکے علاوہ اس میں اوربھی بات ہے جو میرے مذاق کے خاص طور سے خلاف ہے ۔ وہ یہ کہ اس میں بڑی دیر لگتی ہے ۔ اول مصافحہ کیا پھر چوما پھر اس آنکھ سے لگایا پھر اس آنکھ سے لگایا ۔ ایک آدمی کا اچھا خاصہ قرنطینہ ہوگیا کئی سیکنڈ کے لیے ۔ اکثر اوقات کام کرتا ہوا ہوتا ہوں ۔ یہاں تو کام پڑا ہوا ہے وہاں سارے آداب ہورہے ہیں ۔ بڑی طبیعت گھبراتی ہے کہ یااللہ کسی مصیبت میں مبتلا ہوگیا کبھی چھوڑے گے گا بھی اس وجہ سے اس میں ہر طرح گرانی ہی گرانی ہے کسی قسم کی محمودیت نہیں البتہ مصافحہ ہے سلام ہے یہ بے شک مسنون ہے ۔ جو صاحب اس وقت موجود ہیں وہ