ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
صدری پہن کر گئے اوپر سے عبا عمامہ پہنا۔ بلکل اول جلول شکل ہوگئی سادگی اور ہی بات ہوتی ہے یہ کیا ضرورت ہے کہ سارا ہی ہاتھی رنگا جائے سونڈ بھی ہاتھ پاوں بھی وہ لڑکی تو خیر کنواری تھی وہ کیا دیکھتی خود اس نے تو نہیں دیکھا لیکن اس کی سکھیوں نے کیا کیا کہ جب وہ بزرگ جلوہ افروز ہوکر چلے گئے تب ان میں سے ایک نے ان جیسی شکل بنائی جانے کہاں سے چوغہ رویئدار لے آئیں عمامہ بھی ۔ غرض ایک لمبی سی لڑکی وہی شکل بناکر سامنے آئی ۔ وہ لڑکی منکوحہ ہونے کے بعد عورتوں سے خود بیان کرتی تھی کہ خدا کی قسم اس جلسہ کو دیکھ کر میرے دل میں اسی وقت سے نفرت ہوگئی جب نکل کی یہ کیفیت ہے تو اصل کی کیا حالت ہوگی پھر نکاح بھی ہوا لیکن موافقت نہ ہوئی یہاں ہوئی یہاں تک کہ طلاق نوبت آئی ۔ اب وہ دونوں زندہ ہیں لیکن وہ عورت مطلقہ ہوگئی ۔ پھر اس نے دوسرا نکاح کیا لیکن وہاں سے بیوہ ہوگئی مگر یہ قصہ ہوچکا ہے ۔ تو یہ سمجھئے جناب ! تصنع یہ واہیات ہوتی ہے اور اصلی حسن میں تو ہر حال میں اچھا ہی معلوم ہوتا ہے اس کا تو یہ حال ہوتا ہے چلی شوخی نہ کچھ بادصبا کی بگڑنے میں بھی زلف اس کی بنا کی اگر وہ بگڑتا بھی ہے تو اس میں ایک اور شان دل رباعی کی پیدا ہوجاتی ہے اور واقعی وہ بگڑنے میں بھی اچھا معلوم ہوتا ہے ۔ میں نے حسینوں کو دیکھا ہے کہ وہ جنھجھلائے ہوئے اور منہ چڑھائے ہوں تو وہ ایسے اچھے معلوم ہوتے ہیں کہ بس فدا ہوجائے ۔ احقر نے عرض کیا کہ حضور جب کسی پر غصہ ہوتے ہیں تو مجھے بڑا لطف آتا ہے اور یہ شعر یاد آجاتا ہے ۔ ان کو آتا ہے پیار پر غصہ ہم کو غصہ پہ پیار آتا ہے ہنس کر فرمایا کہ یہ خوب ہے کہ اوروں تو بے لطفی اور آپ کا لطف ہو ۔ پھر فرمایا کہ مولانا محمد یعقوب صاحب جب کسی کو ڈپٹتے تھے تو ایسی ایسی مزے کی باتیں غصہ میں فرماتے جاتے تھے ۔ کہ دیکھنے والے کو بے اختیار ہنسی آتی تھی ۔ کوئی طالب اگر کہتا کہ اللہ کے واسطے نہ مارئیے کہتے ہاں اللہ ہی کے واسطے مارتا ہوں ۔ ایسے مفسدوں کو سزا دینے کے لیے اللہ ہی نے حکم دیا ہے وہ کہتا کہ رسول ﷺ کے واسطے نہ ماریئے فرماتے ہاں رسول ﷺ ہی کے واسطے مارتا ہوں ۔ انہیں نے فرمایا ہے کہ ایسے مفسدوں کو سزا دو ۔