ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
سے پردہ کرنا ضروری ہے یا نہیں ۔ ایک بار صبح صادق کے وقت جاڑے کی موسم میں مولانا نے اٹھ کر خادم سے کہا کہ ارے مجھے کچھ شبہ ہوگیا ہے میں کیا کروں ۔ خادم نے عرض کیا کہ پانی تیار ہے اگر دل چاہے غسل کر لئجئے ۔ مولانا نے فرمایا کہ اچھا پانی رکھو ۔ چنانچہ مولانا نے جاڑوں کے موسم میں کھلے ہوئے غسل خانہ میں سخت سردی کے وقت میرے سامنے غسل کیا ۔ اب تمہیں سمجھ لو کہ شبہ تو وہیں ہوتا ہے جہاں کچھ حقیقت بھی ہوتی ہے ۔ سوسے زیادہ عمر ہے لیکن اب تک اس کی نوبت آتی ہے یہ سن کر ان عورتوں کی رائے بدل گئی ۔ ہپھر فرمایا کہ لوگ عورتوں کو بزرگوں سے تو بچاتے ہی نہیں ۔ حالانکہ بزرگوں میں زیادہ قوت ہوتی ہے ۔ کیونکہ وہ سب باتوں سے رکے ہوتے ہیں ۔ فاسق فاجر میں کچھ نہیں رہتا ۔ کیونکہ کچھ فسق فجور میں نکل جاتا ہے کچھ آنکھوں کی راہ سے نکل جاتا ہے ۔ کچھ خیالات کی راہ سے نکل جاتا ہے اور جو متقی ہوتے ہیں ان کا سب ذخیرہ کو ٹھڑی ہی میں رہتا ہے ۔ سب راہیں نکنے کی بند رہتی ہیں ۔ اس لئے بزرگوں سے ضرور بچنا چاہیے ۔ اب یہ ہوتا ہے کہ میری لڑکی کی پیٹھ پر ہاتھ پھیر دیجئے ۔ میری بیوی کے سرپر ہاتھ رکھ دیجئے ۔ واہیات حرکت ہے بہت احتیاط چاہیے ۔ اس معاملہ میں تو کرنی ۔ بزرگوں کو بھی تو فتنوں سے بچانا چاہیے بلکہ اوروں سے زیادہ ۔ وہ بھی بے چارے آخر بشر ہیں ۔ دوسرے ادراک بزرگوں کا بہت صحیح ہوجاتا ہے ۔ آواز سے یہ استدلال کرسکتے ہیں صورت سے یہ استدلال کرسکتے ہیں ۔ لب ولہجہ سے یہ استدلال کرسکتے ہیں ۔ چال ڈھال سے یہ استدلال کرسکتے ہیں ۔ ان کے استدلات غضب کے ہیں بخاری کے حاشیہ ہوجاتا ہے ۔ ابن القیم نے اس کی وجہ لکھی ہے ۔ کہ ان حضرات میں نور ذکر کا پھیلا ہوا رہتا ہے اور نور کا اول خاصہ نشاط ہے اور اس امر کا نشاط پر دارمدار ہے جب نشاط ہوگا تب ہی میلان ہوگا چونکہ بزرگوں میں نور ذکر کا پھیلا ہوا رہتا ہے ۔ اس واسطے پر وقت نشاط میں رہتے ہیں ۔ اس لئے میلان بھی انہیں زیادہ ہوتا ہے ۔ عوام میں تو مشہور ہے کہ مولویوں کی بہت مستی ہوتی ہے ۔ اس کا بھی وہی مطلب ہے گو الفاظ غیر مہذب ہیں وہ