ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
کر گئی تو کیا اس کی اس حالت کو محمود کہا جائے گا ۔ پھرفرمایا کہ ہم تو مولانا کے معتقد بھی ہیں واقعی صاحب حال تھے لکین گفتگو اس میں ہے کہ اس واقعہ سے سماع کےجواز پر استدلال کرنا بالکل غلط ہے پھر فرمایا کہ مولانا گنگوی رحمت للہ علیھ نے خود مجھ سے فرمایا تھا کہ میں مولوی محمد حسین صاحب کو معزور سمجھتا ہوں ۔ میں نے مولانا کے روبرو ایک دفعہ ان کے متعلق کچھ تزکرہ کیا تھا ۔ اس پردوسرے وقت مولانا نے اول سماع کے متعلق ایک تقریر کی ۔ پھر میری طرف روئے سخن کر کے فرمایا کہ بھائی میں مولوی صاحب کو بھی معزور سمجھتا ہوں ۔ مولانا گنگوی رحمت للہ علیھ ہی ان کی نسبت فرمایا کرتے تھے کہ اپنے ہی ہیں ۔ مولوی صاحب بھی حضرت مولانا کے معتقد تھے ایک صاحب نے ایک بار مولوی صاحب سے کہا کہ آپ گنگوہ کبھی نہیں جاتے ۔ مولانا آپ کے پیر بھائی ہیں ان سے بھی کبھی مل آیا کجیئے ۔ اس پر مولوی صاحب رونے لگے اور فرمایا کہ میں ظلمات بدعت میں مبتلا ہوں اور وہاں انوار سنت کا غلبہ ہے میں کیا منہ لے کر ان کے پاس جاؤں ایک ان کے ادب کی یہ بات ہے کہ سب عرسوں میں جاتے تھے لیکن گنگوہ کے عرس میں کبھی نہیں گئے کیونکہ سمجھتے تھے کہ ملوں گا ۔ تو بے ادبی ہے اور نہ ملوں گا تویہ کیسے ہو سکتا ہے کہ وہاں جاؤں اور ان سے نہ ملوں گا سمجھتے تھے کہ مولانا کو میرے وہاں جانے سے کلفت ہوگی اس لئے کبھی وہاں کے عرس میں شریک نہیں ہوئے ۔ مولوی بدرالدین مر حوم ساکن گلا و ٹھی نے حضرت مولانا گنگوہی سے مولوی صاحب کے ذوق وشوق کا حال بیان کیا جو سفر مدینہ میں دیکھا تھا ۔ مولانا بہت خوش ہوئے اور فرمایا کہ بھائی وہ اپنے ہی ہیں ۔ اگر ان کی کوئی اچھی حالت سنتے ہیں تو خوشی ہوتی ہے اور اگر کوئی ناگوار حالت سنتے ہیں تو رنج ہوتا ہے ۔ یہ مولوی بدرالدین نے خود مجھ سے بیان کیا ۔ پھر ہمارے حضرت نے فرمایا کہ ذرا آذاد بنتے تھے اور ہمارے ایک ماموں صاحب ان سے بڑھ کر آذاد تھے مولوی صاحب ان سے مل کر بہت خوش ہوئے چنانچہ مجھ سے خود سے کہا کہ بھائی میں نے تو بہت مشائخ دیکھے مجھے تو تمہارے ماموں صاحب بہت پسند آئے۔ بھلا انہیں کیون نہ پسند آتے ان کی مجلس میں بھی وہ شریک ہوئے تھے ماموں صاحب پر حالت بہت قوی طاری ہوتی تھی مولوی صاحب مجھ سے فرماتے تھے کہ مجھے تو