ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
بس یہ کہہ کر ایک چیخ ماری اور چیخ کے ساتھ ہی وہیں جان نکل گئی ـ پھر ہمارے حضرت نے فرمایا کہ بہت لوگوں نے جانیں دی ہیں ـ اللہ تعالی کی محبت میں شوق میں ، خوف میں ـ چنانچہ اس اخیر وقت میں مولویوں کی یا درویشوں کی بات رکھ لی مولانا محدم حسین صاحب الہ آبادی نے انہوں نے اجمیر میں جان دیدی ـ صوفی لوگ اس پر بڑا ناز کرتے ہیں کہ مولویوں میں بھی کسی نے اللہ کی محبات میں کبھی اس طرح جان دی ہے مولویوں کو بس اعتراض ہی اعتراض آتے ہیں ـ پھر فرمایا لیکن ایک مولوی بھی اس زمانہ میں ایسے ہو گئے ہیں مگر وہ چونکہ مشہور نہیں تھے ـ اس لئے ان کا قصہ بھی مشہور نہیں ہوا ـ مشہور شخص کا مشہور ہو گیا ـ دوسرے یہ ہے کہ وہاں تو اجمیر میں مجمع کثیر کے سامنے یہ قصہ ہوا ـ اور دوسرا قصہ گھر میں ہوا ـ ان کا نام بھی مولوی محمد حسین تھا عظیم آباد پٹنہ کے تھے نو عمر آدمی تھے کانپور میں پڑھا تھا ـ مجھ سے بھی کتابیں پڑھی تھیں ـ پھر لکھنو میں شادی ہوئی وہاں ندوہ میں نوکر ہو گئے تھے ـ ایک دفعہ لکھنو میں مسجد میں بیٹھے تھے کچھ لوگ جمع تھے آپس میں یہ تذکرہ ہو رہا تھا کہ مولانا محمد حسین صاحب کا اس طرح سماع میں انتقال ہو گیا ـ دو جماعتیں تھیں ایک جماعت کے لوگ تو یوں کہتے تھے کہ خاتمہ اعلی درجہ کا ہوا خدا کی محبت میں جان نکلی ـ ایک کہتے تھے کہ خلاف سنت عمل پر خاتمہ ہوا ـ یہ مولوی محمد حسین خاموش بیٹھے تھے ـ یہ حضرت حاجی صاحب سے بذریعہ خط کے بیعت تھے چونکہ صاحب دل تھے اس لئے خوموش بیٹھے تھے ورنہ وہ بھی فتوی لگاتے دونوں جماعتوں نے ان سے پوچھا کہ آپ کہیئے آپ کا اس بارہ میں کیا خیال ہے خاتمہ کیسا ہوا انہوں نے بہت ہی معقول جواب دیا کہ بھائی بڑوں کی بات میں بولنا بے ادبی ہے ـ ہمارا کیا منہ ہے کہ اتنی بڑی بات کا فیصلہ کریں لیکن ہاں اتنا تو کہہ سکتے ہیں کہ اگر ایسے فعل پر خاتمہ ہوتا جو صریحا سنت کے موافق ہوتا تو وہ زیادہ اکمل حالت تھی ـ بہت ہی سنبھال کر جواب دیا ـ لیکن اس پر بھی بعضے چڑ گئے اور کہا کہ اعتراض کرنا تو ان مولویوں کو آسان ہے ـ لیکن ان میں سے کسی نے جان دیکر نہ دکھلائی ـ انہوں نے کہا کہ بھائی یہ تو اعتراض لغو ہے کیوںکہ اول تو کسی خاص حالت میں مرنا کسی کے اختیار میں تھوڑا ہی ہے ان کا بھی مرنا اختیاری نہ تھا ـ لیکن اللہ کے بندے جان بھی دیکر دکھلا دیتے ہیں ـ وہ جوش میں آ کر یہ کہہ گئے ـ آٹھ دس دن بعد عجیب قصہ ہوا ـ ان کا لڑکا حفظ کرتا تھا ـ گھر میں وہ