ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
جیسا کہ مال مباح ہو جاتا ہے ـ کھلی ہوئی بات ہے ـ خواہ مخواہ لوگوں کو شبہ ہوتا ہے لکھا پڑھا آدمی اس میں کبھی شبہ کر ہی نہیں کر سکتا ـ دوسرے یہ ہے کہ جتنی سزائیں حضورؐ نے زنا کی دی ہے ـ ان میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کبھی نہیں کہا کہ جا کر زوج سے معاف کراؤ ـ لیکن بعضا جہل بھی انفع ہوتا ہے زنا کو ـ حق العبد سمجھنا ہی مصلحت ہے کیونکہ لوگ یہ سن کر کہ حق اللہ ہے سہل سمجھنے لگتے ہیں ـ حق العبد کو زیادہ سخت سمجھتے ہیں ـ حالانکہ یہ بڑا جہل ہے کیونکہ صاحب حق جتنا بڑا ہوگا اتنا ہی اس کا حق ضائع کرنا سخت ہو گا ـ ایک صاحب نے عرض کیا کہ محبت کی وجہ سے حق اللہ کو لوگ سہل سمجھتے ہیں ـ فرمایا کہ محبت نہیں ہے جرات ہے ـ ما غرک بربک الکریم جس کی وجہ یہ ہے کہ مشاہدہ نہیں ہے اگر مشاہدہ ہو تو پتہ پھٹ جائے ـ غالبا حضرت زاررہ بن ابی اوفی رضی اللہ تعالی عنہ کا واقعہ ہے کہ اس آیت پر فاذا نقر فی النار قور فذلک عسیر علی الکافرین غیر یسیر چیخ مار کر مصلی ہی پر گر پڑے اور انتقال ہو گیا ـ حضرت اصمعیؒ کا واقعہ لکھا ہوا دیکھا ہے کہ ایک سفر میں انہوں نے آیت ایک بدوی کے سامنے پڑی وفی السماء رزقکم وما توعدون ـ بدوی نے کہا کہ پھر تو پڑھو انہوں نے پھر پڑھ دیا ـ وہ بولا کہ اللہ تعالی تو فرماتا ہے کہ رزق آسمان میں ہے اور ہم لوگ رزق کو زمین میں ڈھونڈتے ہیں اس کے پاس یہی ایک اونٹ تھا جس سے گزر اوقات کرتا تھا ـ اسی وقت اس کو خیرات کردیا جنگل کی طرف نکل گیا ـ کئی برس بعد اس شخص کو اصمعی نے خانہ کعبہ کا طواف کرتے ہوئے دیکھا ـ اس شخص نے خود ان کو سلام کیا انہوں نے پہچانا نہیں پوچھا ! تو اس نے کہا میں وہی شخص ہوں جس کو تم نے یہ آیت سنائی تھی اللہ تعالی تمہارا بھلا کرے مجھے تمام بکھیڑوں سے نجات دیدی ـ میں جب سے بڑے اطمینان کی زندگی بسر کر رہا ہوں ـ پھر اس نے پوچھا کہ اس آیت کے بعد کچھ اور بھی ہے انہوں نے اس کے بعد کی آیت پڑھ دی ـ فورب السماء والارض انہ لحق مثل انکم تنطقون ـ سن کر ایک چیخ ماری اور کہا کہ اللہ اکبر یہ میرے خدا کو کس نے جھٹلایا تھا کہ اس کو قسم کھا کر جتلانا پڑا کہ میری بات سچی ہے ایسا کون ظالم ہو گا بخت جو خدا کو سچا نہ سمجھتا ہو گا ـ خدا نے جو قسم کھائی تو معلوم ہوتا ہے کہ کوئی ایسا بھی ہے جو خدا کے کہنے کو بھی بلا قسم کے سچا نہیں سمجھتا ـ