ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
دوسری بار میں دوسرا دانت نکوا دیتے ہوں گے ـ فرمایا کہ دوسری بار کی نوبت ہی نہ آتی تھی ـ کیونکہ یہ ایسی سزا نہیں ہے جس کے بعد پھر ہمت ہو سکے ـ خیر یہ تو تعزیر تھی اس سے کمی تھی جائز تھی ـ تعجب ہے کہ لوگ حدود میں بھی رائے لگاتے ہیں ـ چنانچہ چوری میں ہاتھ کاٹنے کو سمجھا جاتا ہے کہ وحشی سزا ہے لیکن مہذب سزاؤں کا اثر ہی کب ہوتا ہے ـ دیکھ لیجئے جیل خانوں میں بہت لوگ کہہ جاتے ہیں کہ ہمارا چولہا نہ توڑنا ہم پھر ابھی آتے ہیں بھائی اکبر علی کے یہاں جس نے بریلی میں چوری کی تھی وہ کئی برس کی سزا کے بعد جیل خانہ سے آیا تھا اور جس دن چھوٹا اسی دن پھر چوری کی ـ مہذب سزاؤں کا یہ اثر ہوتا ہے ـ اگر ایک کا بھی ہاتھ کاٹ دیا جائے پھر ممکن نہیں ہے کہ کسی کو چوری کی ہمت ہو سکے کیونکہ یہاں تو ایک چیز گھٹ گئی ـ جیل خانہ میں کیا گھٹ گیا ـ بلکہ وہاں جا کر تو اور موٹے ہو جاتے ہیں ـ جیل خانہ میں نہایت بے فکر ہوتے ہیں کیونکہ جیل خانہ کے باہر تو یہ بھی ڈر رہتا ہے کہ کہیں سزا نہ ہو جائے ـ اور جیل خانہ پہنچ کر تو یہ سمجھتے ہیں کہ جو کچھ ہونا تھا وہ ہو ہی چکا ـ اب کیا کر لیں گے ـ اس لئے اور بھی بے باک ہوتے ہیں بڑی بڑی شرارتیں کرتے ہیں ـ پھر فرمایا کہ شریعت میں زنا کی سزا بہت سخت ہے اس سے معلوم ہوا کہ یہ فعل عنداللہ نہایت سخت ہے ـ سارے بدن سے مزے لوٹے تھے سارے بدن پر پتھر مار مار کر جان نکالی جاتی ہے ـ پھر فرمایا کہ زنا کی شہادت بھی بہت سخت ہے غالبا آج تک زنا کا ثبوت شہادت سے کبھی نہیں ہوا ـ جب ہوا اقرار سے ہوا زنا کے اقرار میں یہ بھی قانون ہے کہ جب چاہے اپنے اقرار سے رجوع کر لے پھر اس پر حد قائم نہیں کی جا سکتی مگر قتل کے اقرار میں یہ بات نہیں ـ استفسار پر فرمایا کہ زنا کا اقرار نہ کرنا اور جھوٹ بول دینا اقرار کرنے سے افضل ہے لیکن جن صحابہ نے اقرار کیا ان پر حال طاری ہو گیا تھا ـ انہوں نے اپنے وجود سے عالم کو پاک کرنا چاہا ـ اس قدر ندامت دامن گیر ہوئی ـ واقعی اپنے اختیار سے اپنے اوپر ایسی سخت سزا جاری کرا لینا نہایت عجیب ہے ـ جبھی تو حضورؐ نے ماغر کی نسبت فرمایا تھا کہ اگر اس کی توبہ تمام اہل مدینہ پر تقسیم کر دی جائے تو سب کی مغفرت کے لئے کافی ہے اس قدر خالص توبہ تھی ـ استفسار پر فرمایا کہ زنا حق العبد نہیں ہے جیسا کہ سمجھا جاتا ہے بلکہ حق اللہ ہے کیونکہ موٹی بات ہے کہ اگر حق العبد ہوتا تو شوہر کی اجازت سے اس کی بیوی دوسرے کو مباح ہوتی