ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
تو کڑوا ـ جو ہمارے حضرات نے ہمیں سکھلایا ہے اسے کر کے دیکھو معلوم ہو جائے گا کیسی وہابیت ہوتی ہے کام کر کے دیکھو ـ اس کام کرنے پر حکایت بیان کی ـ کہ ایک میرے دوست یوں کہا کرتے تھے کہ تصوف کی حقیقت کچھ بھی نہیں ـ چند اصطلاحیں ہیں ان کا نام تصوف رکھ چھوڑا ہے باقی ہے وے کچھ بھی نہیں ـ میں نے کہا ہاں بھائی یوں ہی سہی ـ ایک دن ذکر کر رہے تھے یکا یک ان کے اوپر ایک کیفیت طاری ہوئی اور لگے رونے ـ بہتیرا ـ سنبھتے تھے لیکن گریہ موقوف نہ ہوتا تھا ـ میں نے کہا کہ تصوف تو محض چند اصطلاحیں ہیں اس میں رونے کی کیا بات ہے ـ کہنے لگے اجی میری حماقت تھی ـ اصطلاحیں نہیں ہیں ـ یہ تو کچھ اور ہی چیز ہے میں نے کہا خیر غنیمت ہے تصوف کے قائل تو ہوئے ـ پھر حقیقت تصوف کے معلوم ہونے کے متعلق بطور ظرافت یہ حکایت فرمائی کہ حضرت مولانا گنگوہیؒ فرمایا کرتے تھے کہ میاں اگر ہم پہلے سے جانتے کہ مجاہدہ سے یہی حاصل ہوگا جو اب حاصل ہوا ہے تو ہم کبھی بھی مجاہدہ نہ کرتے خواہ مخواہ مشقتیں اٹھائیں ـ میں نے کہا جنہیں مل جایا کرتا ہے وہ یوں ہی کہا کرتے ہیں ـ پھر ہمارے حضرت نے فرمایا کہ بات یوں ہے کہ جو کچھ ملتا ہے محض فضل سے ملتا ہے ـ کسی کو کوشش سے نہیں ملتا تو ملنے کے بعد معلوم ہوتا ہے کہ محض فضل سے عطا ہوا ہے ـ کوشش سے نہیں ہوا ـ تو اپنی کوششیں اور ریاضت اور مجاہدے بے کار نظر آتے ہیں ـ وہ کھلی آنکھوں دیکھتا ہے کہ میری کوشش سے کچھ نہیں ہوا ـ مطلب یہ کہ میری کوشش کا تو کچھ دخل ہی نہ ہوا محض خدا کا فضل ہو گیا تو ظرافت کے طرز پر یہ کہتا ہے کہ ہم نے فضول کو ششیں کیں ـ کیونکہ کام تو محض فضل سے بنا ہے حالانکہ دراصل وہ فضل متوجہ ہوا ہے اس کی کو ششوں ہی کی وجہ سے ـ اس کی ایسی مثال ہے کہ ایک شخص نے سینکڑوں عرضیں اور درخواستیں ملازمت کے لیے دیں مگر صاف جواب مل گیا کہ تمہیں نوکری نہیں مل سکتی ـ کیونکہ تم میں کسی قسم کی قابلیت نہیں ـ حتی کہ وہ مایوس ہو کر بیٹھ رہا ـ پھر دفعتہ بلا توقع اس کا حکم مل گیا کہ جاؤ تمہیں فلاں جگہ کی تحصیلداری مل گئی ـ تو وہ یہی کہے گا کہ میری کوششوں سے تو کچھ بھی نہ ہوا محض حاکم کی عنایت سے تحصیل داری مل گئی ـ میں نے نا حق کوششیں کیں ـ گو اس کا کہنا ایک درجہ میں ٹھیک ہے مگر راز