ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
پھر ہمارے حضرت نے فرمایا کہ یہ کیا بیعت ہے جب ہم بھی وہی کرنے لگیں جو یہ لوگ کرتے ہیں تو اصلاح کیسے ہو ۔ جب ہم یہ کرکے دکھلادیں گے کہ بلا بیعت بھی نفع ہوتا ہے تب ان کی دوکان پھیکی پڑے گی ۔ حالت عدم تقلیل بیعت میں محض دمبطل میں عوام کیا فرق کرسکتے ہیں ۔ البتہ جب ہم یہ کرکے دکھلاد یں گے کہ لے بھائی ! ہم بلا بیعت کے اور بلا نزرانہ کے تعلیم دینے کے لئے تیار ہیں ۔ اور پوری خدمت کے ذمہ دار ہوتے ہیں تب لوگ ادھر سے لوٹ لوٹ کر ادرھر آئیں گے ۔ اب ان تقریروں کے بعد تو یہ سنت بھی نہ رہی ہاں کلیانہ سہی جزئیاسہی ۔ فقہاء نے لکھا ہے کہ جس مستحب میں مفسدے پیدا ہوجائیں اس کو چھوڑ دینا واجب ہے ۔ پھر فرمایا کہ دین کا راستہ بہت صاف ہے لیکن ان پیری مریدی کا جال ہے وہیں جاکر سب پھنستے ہیں ۔ ادھر کوئی نہیں آتا تو انہوں نے بھی تجوہز لرلیا کہ ہمارے پاس بھی وہی جال ہونا چاہیے تب لوگ پھنسیں گے ۔ مگر حضرت جہاں پھنسنے کی چیز ہوگی وہاں کسی جال کی ضرورت ہی نہیں جس کے پاس پھنسنے کی چیز ہو اس میں پھنسنے کی چیز ہو اس میں پھنستے ہی ہیں ۔ جہاں پھانسنے کے لئے تدبیروں کی ضرورت پڑے وہاں سمجھئے کہ پھنسنے کی چیز ہی نہیں ۔ مثلا حکیم محمدود علی خاں ہیں انکی خداقت خود لوگوں کو کھینچ رہی ہے کوئی یہ نہیں دیکھتا کہ ان کے پاس سند بھی ہے ۔ خود بخود لوگ چلے آرہے ہیں ۔ اور ایک شخص ہے جس نے اشتہار بھی دے رکھا ہے ۔سا ئن بورڈ لگا رکھا ہے لیکن کوئی ادھر پیشاب بھی نہیں کرتا ۔ تو وہ چیز اپنے اندر پیدا کر ے جس کی وجہ سے کود بخود لوگ آئیں ۔ انکی یعنی اہل باطل کی طرح نہیں کہ یہ تو کھینچیں اور وہ ہٹیں ۔ جھوٹا پانی پی لیا پیرجی بولے بس اتنا اب تم ہمارے مرید ہوگئے ۔ کوئی ملنے آیا ۔ پیرجی بولے کہ تم ہمارے مرید ہو جاؤ ایک شخص کہتے ہیں کہ ہوجاؤ جی ۔ جس کا کوئی پیر نہیں شیطان اس کا پیر ہوتا ہے ۔ ایسے کم بخت پیر کی گردن مارے وہ نالائق پیر ہے یا ڈاکوہے یہ آفتیں نازل ہو رہی ہیں حضور ! اسی واسطے لوگ ہم کو وہابی وہابی کہتے ہیں کیونکہ یہاں پیرزادگی اور مشائخ کا رنگ نہیں ہے لیکن رنگ کی ضرورت نہیں ۔ مزے اور بوکی ضرورت ہے ۔ ایک تو پھل وہ ہے کہ رنگ دیکھو تو کچھ بھی نہیں ۔ اور کھاؤ تو بس سر سے پاؤں تک معطر ہو جاؤ اور ایک وہ ہے کہ رنگ تو اچھا ہے لیکن کھاؤ