ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
ایک خادم نے کچھ اپنے انکشافات بیان کرکے عرض کیا کہ یہ کیا بات ہے کہ انکشافات پر یقین نہیں ہوتا فرمایا کہ یہ عین مطلوب ہے ۔یہ حالت نسبت کے موافق ہے کیونکہ انکشاف قطعی نہیں ہوتا جی تو لگ جاتا ہے لیکن ایسا یقینی نہیں ہوتا کہ احتمال ہی خلاف کا نہ ہو ۔ یہ تو عقیدہ کشف یقینی صحیح نہیں ہوتا ۔ اس میں احتمال غلط ہونے کا بھی ہوتا ہے ۔ منجملہ ان انکشفات کے یہ واقعہ بھی تھا ایک گائے محبت سے دیکھ رہی ہے اور ایسا معلوم ہوتا کہ دعا دے رہی ہے فرمایا کہ حدیثوں میں ہے کہ عالم اور نیک بندوں کے حق میں جانور بھی دعا کرتے ہیں ۔ منجملہ انہیں انکشافات کے یہ بھی تھا کہ بعضے کھانوں کی بابت دل میں شبہ پڑھ جاتا ہے پھر بعد کو کو بعض کا واقعی مشتبہ ہونا ثابت ہوتا ہے اس کی بابت دریافت کیا کہ آٰیا ایسا انکشاف پر عمل کرنا چاہیے یا نہیں ۔ فرمایا کہ ضرور عمل کرنا چاہیے جس کھانے کی بابت شبہ پڑھ جائے اس سے احتیاط رکھے ۔ کیونکہ یہ انکشاف حکم میں الہام کے ہے الہام کو قطعی نہیں ہوتا ۔ لیکن اس پر صاحب الہام عمل کرنا چاہیے ۔ منجملہ انہیں انکشافات کے یہ بھی بیان کیا کہ حضرت کے سفر میں تشریف لے جانے پر جب میں غمگین ہوا تو ایسا معلوم ہوا گویا زمین کہہ رہی ہے کہ ہم بھی تو غمگین ہیں ۔ جب مولانا کے قدم پڑھتے ہیں تو نورانیت رہتی ہے اب تاریخی چھا رہی ہے ۔ حضرت نے فرمایا کہ کیا تعجب ہے اگر سب واقعات ٹھیک ہوں ۔ پھر ان صاحب کے استفسار پر فرمایا کہ مقامات صفات حمیدہ راسخہ کو کہتے ہیں ۔ ان کے واسطہ سے جو نسبت حاصل ہوتی ہے ۔ وہ مفصل ہوتی ہے اور جو نسبت ابتدا کشش سے بلا واسطہ اعمال کے حاصل ہوتی ہے اس میں اجمال ہوتا ہے مقامات کے واسطہ سے نسبت حاصل ہونے کو صلوک کہتے ہیں اور بلا واسطہ مقامات کے حاصل ہونے کو جزب کہتے ہیں ۔ پہلی صورت میں اول اعمال کے ذریعہ سے صفات حمیدہ میں رسوخ پیدا ہوتا ہے اسکے بعد کشش ہوتی ہے اس سے نسبت حاصل ہوتی ہے دوسری صورت میں اعمال پہلے نہیں ہوتے بلکہ پہلے کشش کو ہی پھر اعمال کی توفیق ہوگئی ۔ کشش بھی دونوں صورتوں ہوتی ہے ۔ جس کو جزب کہتے ہیں ۔ اور اعمال یعنی سلوک بھی دونوں صورتوں میں ہوتا ہے لیکن ایک میں سلوک مقدم ہو جزب موخر دوسرے میں جزب مقدم اور سلوک موخر ۔ اہل نسبت جامع ہوتے ہیں ۔ دونوں کے مگر اول کو سالک مجذوب اور دوسرے