ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
نہیں آیا ۔ بگڑنا خفا ہونا تو جانتے ہی نہیں تھے ۔ ایک دفعہ میری کتاب کرامات امدادیہ سے حضرت مولانا حضرت حاجی صاحب کی کرامتیں سن رہے تھے ۔ ایک مولوی صاحب جو مولانا کے خادم بھی ہیں بولے کہ حضرت کیا یہ سب صحیح ہیں حضرت کہ غصہ آگیا فرمایا کہ نہیں سب غلط ہیں ۔ پھر فرمایا کہ تعجب کی بات ایک شخص ثقہ ۔ ثقہ لوگوں سے روایت کرے اور وہ روایت بھی شریعت کے قواعد اور عقل کے موافق ہو خلاف نہ ہو ۔ پھر بھی ایک پڑھا لکھا اس شخص اس میں شبہ کرے تم نے مجھے بڑی تکلیف دی اس میں تو کچھ بھی نہیں لکھا ہم تو حضرت حاجی صاحب کو ایسا سمجھتے ہیں کہ اگر کوئی یوں کہے کہ حضرت حاجی صاحب کی پیدائش سے پہلے اور آسمان زمین تھے ۔ خدا تعالیٰ نے حاجی صاحب کی خاطر سے نیا آسمان اورنئی زمین پیدا فرمادی تو ہم اس کا بھی یقین لرلیں ۔ ہم تو حاجی صاحب کو ایسا سمجھتے ہیں ۔ اللہ اکبر بڑی دور کی بات کہی ۔ دوسرا وقت ہوا توان مولوی صاحب سے فرمایا کہ بھائی تمھارا دل دکھا ہوگا معاف کردو ۔ انہوں نے عرض کیا کہ حضرت میری حماقت تھی ۔ فرمایا مجھے واقعی رنج ہوا تم ایسے فہیم آدمی سے ایسی بات بعید تھی ۔ ایک دفعہ میں نے مولانا سے پوچھا کہ توسل میں کچھ برکت ہوتی ہے ۔ فرمایا کہ پوچھنے والا کون ہے میں نے اپنا نام کیا ۔ فرمایا تم پوچھتے ہو یہ بات ! تعجب ہے ۔ بس اتنا جواب دیا اور کچھ نہیں فرمایا ۔ بس اسی سے سب کچھ سمجھ میں آگیا ۔ اس موقعہ پر احقر نے عرض کیا کہ حضور کی کیا سمجھ میں آیا ۔ فرمایا کہ یہ جلسہ اس کے جواب کا نہیں ہے کبھی آپ نے مجھ سے پوچھیں گے تب بتلاؤں گا ۔ اس وقت تو مولانا کے اقوال نقل ہورہے ہیں ۔ میں ریشم میں کمبل کا پیوند کیوں لگاؤں۔ پھر فرمایا کہ میں نے مولانا سے عمر بھر میں دو تین دفعہ باتین پوچھیں ارادہ تو تھا کہ پوچھا کرونگا مگر انہیںدو تین باتوں سے سب کچھ سمجھ میں آگیا ۔ کچھ اور پوچھنے کی ضرورت ہی نہ پڑی ۔ بڑا فیض تھا ۔ بہت دیر برکت تھی ۔ خلیفہ ارشد خلیفہ رشید جس کو کہتے ہیں بس وہ تھے حضرت حاجی صاحب کو تو کمال دیکھئے کہ اتنے بڑے بڑے لوگ مستفیض ہوتے تھے اس میں حضرت حاجی صاحب کا ایک خواب ہے ۔ حضرت نے خواب دیکھا تھا کہ حضور ﷺ تشریف لائے ہیں حضرت کی ایک بھاوج