ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
بتلا یئے قرآن سے کیا ثابت ہے ۔ مولانا نے فورا فرمایا کہ متکلمین کی رائے صحیح ہے قرآن سےثابت ہے ۔ پھر سوراہ واقعہ کی شروع کی آیتیں پڑھ کرکچھ مقدمات ملا کرفکانت ھباء منبثا سےثبت کر دیا کہ یہ تجز یہ تک واقع ہوگا ۔ سب خاموش بٹھیے رہے کوئی کچھ نہ بول سکا ۔ نواب کلب علی خان کازمانہ تھا نواب صاحب نے بلوا بھیجا کہ آپ کو تکلیف تو ہوگی لیکن مجھے زیارت کا بے حد اشتیاق ہے ۔ مولانا نے اول تہزیب کا جواب کہلا بھیجا کہ میں ایک کا شتکار کا بیٹا ہوں ۔ آداب دربار سے ناواقف ہوں کوئی بات آداب دربار کےخلاف ہوگی تو نازیبا سا ہے نواب صاحب نے کہلا بھیجا کہ حضرت آپ کے لئے سب آداب معاف ہیں ۔ پھر مولانا نے کہلا بھیجا کہ وہ جواب تو تہزیب کا تھا ۔ اب ضابطہ کا جواب دینا پڑا آپ فرماتے ہیں کہ مجھے ملاقات اشتیاق ہے ۔ سبحان اللہ اشتیاق تو ہو آپکو اورحاضر ہوں میں ۔ یہ عجیب بے جوڑ بات ہے ۔ پھر نواب صاحب کی ہمت نہ بلانے کی ہوئی نہ خود حاضرہونے کی ۔ پھر ہمارے حضرت نے فرمایا کہ مولانا واقعی بڑے تارک تھے امراء کے معاملہ میں تو بہت ہی غیور تھے ۔ میرے سامنے جامع مسجد دیوبند میں ایک تحصیلدار پیچھے بیٹھے تھے ۔ ان کا خادم آیا تحصیلدار صاحب کو کچھ مشورہ کرنا ہے اس زمانہ میں قانون متعلق بہ نکاح خوانی آیا تھا ۔ آپ کو بھی شریک کرنا چاہتے ہیں ۔ذرا تکلیف فرمائیں ۔ مولانا نے جھڑک دیا کہ جاؤ۔ مولوی معین الدین صاحب کہتے تھے کہ مولانا کے والد کاشتکار کرتے تھے ۔ بروایت مولانا محمد یعقوب صاحب شاہنامہ تک فارسی پڑھی تھی ۔ لیکن سب بھلا دیا تھا۔ مولانا سے فرمایا کرتے تھے ۔ کہ بیٹا ذرا حقہ تو بھر دے مولانا فورا حقہ بھر کر رکھ دیتے تھے۔ ایک بار ایک ولائتی عالم نے کہ درویش بھی تھے ۔ ان کا ہاتھ پکڑ کر کہا کہ تم مولانا سے حقہ بھرواتے ہو خبر بھی اس وقت حاملان کانپ اٹھتے ہیں توبہ کرو ۔ ورنہ عنقریب تمہارے اوپر کوئی بلا نازل ہونے والی ہے ۔ مولانا کے والد یہ سن کر کانپ اٹھے اور توبہ کی ۔ جلال آباد کے ایک خان صاحب تھے جو نہایت آزاد مزاج تھے رنڈی بھی رکھے ہوئے تھے اور کسی کے متعقد نہ تھے ۔ کسی نے کہا کہ مولانا سے بھی مل لو ۔ انہوں نے کہا کہ میاں بہت سے دیکھے ہیں انہوں نے کہا کہ نہیں ایک دن چل کر دیکھو تو ! چنانچہ مولانا کے یہاں مہمان ہوئے ۔ حقہ پیتے