ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
ہم لوگوں کے متعلق بدگمانی شاید جاتی رہتی ۔ لیکن یہ کوئی ایسا مرض میرے نزدیک نہیں تھا ۔ کوئی کفر نہں ۔ شرک نہیں ۔ نبی پر تو ایمان لانا فرض ہے کسی عالم یا درویش پر ایمان لانا تو فرض نہیں۔ خدا جہاں اور گناہ معاف کریگا اس بدگمانی کو بھی معاف کردیگا ۔ اور یہ جب ہے جبکہ اس بدگمانی میں ان لوگوں کی نیت بھی خراب ہو ورنہ اگر نیت اچھی ہو اور خطائے اجتہادی ہوتو گناہ بھی نہیں بلکہ الٹا ثواب ہوگا ۔ میں بقسم کہتا ہوں کہ اگرکوئی معتقدین میں سے میری تعریفیں کرتا ہے مجھے فورا اپنے کارنامے اور نفس کی شرارتیں سب یاد آجاتی ہیں اور سمجھتا ہوں کہ یہ لوگ دھوکہ میں ہیں ۔ اور جو برائیاں کرتے ہیں ان کو سمجھتا ہوں کہ ٹھیک تو کہتے ہیں ۔ گو جن بہتانوں کی بناء پر وہ برائیاں کرتے ہیں وہ غلط ہیں لیکن میں شکر کرتا ہوں کہ خدانے میرے اصلی عیوب ان سے پوشیدہ کر رکھے ہیں ۔ لیکن بہر حال بناء استحقاق تو ان برائیوں کی میرے اندر موجود ہے اسی لئے طرف داروں پر مجھے برہمی ہوتی ہے کہ ایسے شخص کی کیوں طرف داری کرتے ہیں ۔ دین کو چھوڑ کر غیر دین میں کیوں مشغولی ہوتے ہیں ۔ اگر برائی نہیں سنی جاتی صبر کرچلے جاؤ ۔ یہ کیا ضرور ہے کہ جنگ وجدان اور فوجداری ہی کی جائے ۔ نہیں صبرہوتا چلے جاؤ ۔ ہجرت سے پہلے کفار اپنی مجالس میں ایسی باتیں کیا کرتے صحابہ کرام کو ارشاد ہوا کہ فلاں تقعد وامعھم حتی یخو ضوافی حدیث غیرہ ۔ یہ مکہ کے لئے حکم ہے ۔ جس وقت اہل حق کو قدرت کم تھی جب مدینہ کا سابرتاؤ کریں ۔ اگر قدرت نہیں تو پھر اس کا ذکر کرکے خواہ مخواہ خود بھی پریشان ہونا ہے اور دوسرے کو بھی پریشان کرنا ہے ۔ دیکھئے اللہ میاں نے صحابہ سے یہ نہیں کہا کہ کفار سے برائیاں سن سن کر رسول کہا کرو۔ بلکہ خود سننے والوں کو حکم کے لئے نازل ہوا ہے۔ افسوس ! مسلمانوں کا قرآن کی ان آیتوں پر عمل ہے جو نماز روزہ کے متعلق ہیں اور قرآن کے دوسرے اجزاء میں عمل نہیں مجھے خدا جانتا ہے ذراسی بات بھی فضول ہو اس سے نہایت انقباض ہوتا ہے ۔ بلکہ ہنسی مذاق یہاں تک کہ فحش تک سے بھی چاہے وہ عقلا منکر ہو لیکن اس سے انقباض نہیں ہوتا ۔ اورپھر سب فضول باتوں میں بھی اتنی