ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
قبلکم ومن الذین اشرکوا اذی کثیرا ۔ دیکھئے آپ کس ہوش میں ہیں خدا نے تو اس پر یہ تعلیم فرمائی ہے کہ وان تصبروا وتتقوا فان ذلک من عزم الامور ۔ لوگوں نے کس کو برا نہیں کہا ۔ امام غزالی کو نہیں کہا امام ابوحنیفہ کو نہیں کہا تو آپ کے نزدیک گویا امام ابوحنیفہ نے ناحق قیاس کیا اور ناحق ٹانگ اڑائی اجہتاد کی ۔ آپ کے نزدیک گویا یہ فعل عبث کیا فضول ایسی چیز کے پیچھے پڑے جس سے برا بھلا سننا پڑا۔ پھر فرمایا کہ مجھے یہ مضمون ہی ناگوار ہوتا ہے اس کا تذکرہ ہی کیوں کیا جائے آپ کا کیا نقصان ہے کوئی برا بھلا کہتا ہے کہا کرے ۔ کیا ہم آپ کی تکلیف کے خیال سے حق کہنایا مصلحت کا کام چھوڑ دیں ۔ آپ کا تو یہ مطلب ہوا کہ تصنیف و تالیف بند کردیں اصلاح و تبلیغ موقوف کردیں ۔ اس طرح تو پھر ہم کوئی کام ہی نہیں ہوسکتا ۔ اگر آپ کو عار آتی ہے کہ ہم ایسوں سے وابستہ ہیں جن کو لوگ برا کہتے ہیں تو چھوڑ دیجئے ہم کو ۔ ایسوں سے وابستہ ہوجایئے جن کو سب اچھا کہیں ۔ حضرت یہاں تو یہ حالت ہے ۔ درکوئے نیک نامی مارا گزرنہ دارند گرتونمی پسندی تغیر کن قضارا اگر یہ طرز پسند نہیں تو قضا کو بدلئے۔ حضرت طالب حق اور نیک نام قیامت آجائے یہ کبھی ہوہی نہیں سکتا ۔ حضور ﷺ کا دعوٰی نبوت بھی آپ کے نزدیک خلاف مصلحت تھا کیونکہ وہی سبب ہوا کفار کی گالیاں دینے کا ۔ ورنہ چپ بیٹھے رہتے تو کوئی بھی کچھ نہ کہتا ۔ آخر آپ بھی اپنے یہاں رسموں کو منع کرتے ہیں کیا آپ کو کوئی برا بھلا نہیں پھر کہتا پھر آپ نے اپنا کیا انتظام کیا بات یہ ہے کہ ابھی آپ کو مقصود کی ہوا بھی نہیں لگی ۔ ورنہ ان فضولیات کے پیچھے نہ پڑتے دوست میں مشغول ہوا سے فرصت کہاں کہ دشمن کی طرف متوجہ ہو گر ایں مدعی دوست بشناختے بہ پیکار دشمن نہ پرداختے آپ کو ذکر کرو شغل کیا نفع دے سکتا ہے ۔ کیونکہ نفع کے لئے سب سے پہلی شرط مقصود کی حقیقت معلوم ہونا اور غیر مقصود کو آگ لگانا ہے ۔ ابھی آپ کو مقصود کی ہوا بھی نہیں لگی ۔ یہی امور ہیں جن کے لئے دوستوں کو رائے دیا کرتا ہوں یہاں رہنے کی ۔ ورنہ میں کوئی جیند بغدادی تھوڑا ہی بنادیتا ہوں ۔