ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
اس سے بہت صدمہ ہوتا ہے ۔ اس کی بابت غالبا کوئی مشورہ طلب کیا تھا ۔ بلکہ کچھ مشورہ دیا تھا کہ اگر فلاں کام نہ کیا جاتا تو اچھا ہوتا ( اور وہ دینی کام تھا ) حضرت نے اور باتوں کا زبانی جواب دیکر فرمایا کہ جو اخیر میں پنسل سے لکھا ہے وہ تو محض فضول ہی ہے ۔ پھر بہت دیر تک بلکہ قریب قریب مغرب تک اس کے متعلق تنبیہہ فرماتے رہے ۔ مختصرا نقل کرتا ہوں ۔ فرمایا کہ میں پیشتر بھی آپ کو اس کے متعلق لکھ چکا ہوں لیکن آپ پر مطلق اثر نہیں ہوا ۔ پیشتر تو آپ کو سوال کرنا ناگوار نہیں ہوا تھا ۔ لیکن آج مجھ کو ناگوار ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ان لوگوں کا برا بھلا کہنے سے ہمارے دل کو تکلیف ہوتی ہے ۔ فرمایا کیا پیر کے ذمہ یہ بھی ہے کہ اگر مرید کو کوئی تکلیف یا مرض ہو تو اس کا بھی علاج بتلائیے ۔ اگر خدا نخواستہ آپ کو عرق النساء کی بیماری ہوتی اور تمام بدن میں دکھن ہوتی تو کیا میں اس کے دفعیہ کا بھی ذمہ دار ہوتا ۔ سینکڑوں لوگ خدا کو برا بھلا کہتے ہیں رسول کو برا بھلا کہتے ہیں ۔ مجتہدین کو برا بھلا کہتے ہیں آپ نے کچھ اس کا انسداد کیا ۔ اگر نہیں تو کیا بس ایک نالائق اشرف علی ہی کے برا بھلا کہنے سے آپ کو تکلیف ہوتی ہے جو اس کے انسداد کی فکر ہوئی کچھ نہیں ہوئی ۔ آپ میں مادہ کبر کا ہے آپ کو اسلئے ناگوار ہوتا ہے کہ ہمارے اکابر کو برا بھلا کہنے میں ہماری ذلت اور خواری ہے یہ ہے کید نفس کا ۔ ان صاحب نے عرض کیا کہ بس اب معلوم ہوگیا کہ مجھ میں تکبر ہے فرمایا کہ خیر اگر تکبر بھی نہ سہی لیکن میں یہ پوچھتا ہوں کہ آخر آپ کو اس کی فکر ہی کیوں ہوئی ۔ کہ کوئی برا نہ کہے بھلا نہ کہے ۔ اس میں کیا بگڑ گیا آپ کا ۔ معلوم ہوا کہ مقصود تک آپکی نظر ہی نہیں پہنچی ۔ اگر مقصود پر نظر ہوتی تو ایسے فضول قصوں کے پیچھے پڑنے کی آپ کو فرصت ہی کب ہوتی ۔ آخر لاکھوں ناگواریاں ہیں ان کا آپ نے کیا انسداد کیا ۔ اسی کی کیا تحصیص ہے جواس کے پیچھے پڑنے ۔ ایک زمانہ وہ تھا کہ صحابہ کے سامنے کفار حضور کو برا بھلا کہتے تھے ۔ اس کا قرآن نے کوئی انسداد کیا کچھ بھی نہیں کیا ۔ تو معلوم ہوا کہ اس کے انسداد کی فکر کرنا بدعت ہے کیا یہ بدعت نہیں کہ آٌپ دین کے اندر اجزاء بڑھاتے ہیں ۔ بدعت کیا صرف مولود میں کھڑے ہونے ہی کو کہتے ہیں۔ قرآن میں تو یہ ہے لتبلون فی امورلکم وانفسکم ولتسمعن من الذین اوتو الکتاب من