ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
باقی دوسری جگہ کے لوگ تو بعضے بعضے عداوت بھی کرتے ہیں اگر قابو چلے تو قتل کردیں ۔ عرب میں ایک شخص اسی عداوت میں ایک دوسرے مدرسہ میں جاکر کاغذ دے کر ہم لوگوں کی تکفیر پر مہریں کراکر لایا ۔ مولانا خلیل احمد صاحب ان اہل مہر سے ایک صاحب سے کہا کہ خوب مال غنیمت لیا ۔ مولانا کو یہ بات پہلے سے معلوم تھی وہ صاحب کچھ بولے نہیں ہنسنے لگے ۔ نہیں کہا میں نے کچھ نہیں لیا ۔ تو گویا وہ عقائد میں مخالف نہیں تھے لیکن روپیہ لیکر مہر کردی ۔ اب لوگوں کے پاس اول تو روپیہ کہاں ۔ اور اگر ہو بھی تو خدا نہ کرے وہ دن آئے کہ روپیہ دے دیکر مہریں کرائیں تاکہ عوام اپنے معتقد ہوجائیں ۔ یہاں تو یہ حالت ہے کہ مولانا گنگوہی فرمایا کرتے تھے کہ اگر کوئی میرے مریدوں کو مجھ سے پھیر دے تو فی آدمی ایک آنہ میں اسے دینے کیلئے تیار ہوں ۔ اور اگر کوئی مولوی صاحب کو پھیر دے توفی مولوی ایک چونی ۔ پھر فی مولوی ایک ورپیہ کردیا تھا ۔ اور جگہ گھیرتے ہیں ۔ یہاں اور ہٹاتے ہیں۔ ان سے کیا توقع کہ روپیہ دیں اور کام بنائیں یہ کاروائیاں ہورہی ہیں وہ صاحب ( یعنی شیخ اول مخاطب کے ) بھی ایسے ہی غالی تھے ۔ مولانا خلیل احمد صاحب کے ساتھ انہوں نے مکہ معظمہ میں بڑی بڑی کاروائیاں کی تھیں پھر ان مولوی صاحب کو مخاطب کرکے فرمایا کہ میں یہ بھی کہے دیتا ہوں کہ محض اس لفظ کے کہنے پر بھی میں اکتفا نہ کرونگا ۔ تاوقتیکہ میرے جی کو نہ لگ جائے کہ آپ نے دل سے کہا ہے ۔ پس اگر آپ یہ لفظ بھی کہہ دیں گے لیکن میرے جی کو نہ لگا تو میں صاف کہہ دوں گا کہ میرے جی کو نہیں لگا ۔ آپ کو دلیل پوچھنے کی بھی اجازت نہ ہوگی ۔ کیونکہ آخر میں مسلمان ہوں میں پہچان لوں گا کہ آپ نے دل سے کہا ہے یا محض کام نکالنے کی غرض سے ۔ حدیث شریف میں ہے ۔ الصدق طمانینتہ والکذب ریبتہ سچ بات دل کو لگتی ہے ۔ جھوٹ بات دل کو لگتی نہیں ۔ تردد رہتا ہے الحمداللہ میرے دل میں ایمان ہے چراغ ہے وہ ٹمٹماتا ہوا ہے ۔ پھر فرمایا اسی واسطے جو مجھ سے پوچھتا ہے ۔ آنے کو میں اس سے پہلے یہ باتیں صاف کرلیتا ہوں کہ کیوں آتے ہو کتنے دن رہو گے وہاں کسی کا حق تو فوت نہیں ہوگا کچھ حرج نہیں ۔ قرضہ تو نہیں لینا پڑے گا اگر اصلاح باطن کے لئے آتے ہو تو اصلاح باطن کے کیا معنی سمجھتے ہو ۔ غرض خوب صاف کرکے پھر اجازت آنے کی دیتا ہوں ۔ تاکہ یہاں اگر اس کو پریشانی اور مایوسی نہ ہو ۔ اب مولوی صاحب سوچ رہے ہیں کہ