ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
تھا ۔ خادم کو لفظ سن کر میں سمجھا کہ آپ مجھ سے بیعت ہیں اس لئے میں مواخذہ کرنے کی غرض سے یہ سوال کیا کہ آپ مجھ سے کتنا عرصہ نہیں ملے پھر میں شکایت کرتا باوجود مرید ہونے کے پھر بھی آپ ملے جلے تک نہیں کہ آُپ کو پہچان لیتا ۔ خیر ! پھر نہایت لطف کے ساتھ گفتگو فرماتے رہے انہوں نے حضرت کی تصانیف کے مطالعہ میں مشغول رہنا کا ذکر کیا اور ان سے گھر میں دیندارے کے چرچے پھیل جانے کے تذکرے کرتے رہے ۔ حضر ماشاءاللہ ، سبحان اللہ فرماتے رہے ۔ اسی دوران گفتگو میں حضرت نے فرمایا کہ ابھی اس شخص کے ساتھ میرا برتاؤ دیکھ کر آپ کہتے ہوں گے کہ یہ بڑا بد اخلاق ہے بڑی سختی کرتا ہے لیکن میں ہدایت اور اصلاح کے قصد سے ڈانٹتا ہوں مجھے تجربہ ہوا ہے کہ اس سے بہت نفع ہوا ہے اگر میں اس طرح سختی کے ساتھ برتاؤ نہ کرتا تو اس کو یہ ایسی اہم بات نہ سمجھتا معمولی سمجھتا ۔ اب سمجھ میں آیا ہوگا کہ یہ تو بہت بڑی بات نکلی اس سختی سے اس کو بہت نفع ہوا ۔ یہاں ایک شخص تھے ذاکر شاغل بہت نیک انہوں نے مجھ سے کہا کہ مجھے خیال آتا ہے کہ میں عیسائی ہوجاؤں ۔ خدا بچائے میں نے وہیں زور سے ایک دھول ان کے رسید کیا ۔ بس جناب وہ تھپڑ کیا مسہل ہوگیا وہ خیال وبال سب اسی دم جاتا رہا ۔ پھر کبھی وسوسہ بھی نہیں آیا ۔ تو الحمداللہ میں مغلوب ہوکر سختی نہیں کرتا ہوں اپنے قصد سے سختی کرتا ہوں ۔ میں نے اس لئے سختی نہیں کی میں تند خو ہوں ۔ میں تند خوہ نہیں اللہ کا شکر ہے دنیا کی کوئی غرض نہیں دین کیلئے سختی کرتا ہوں۔ میری سختی نفس کے لیے نہیں ہے اصلاح کے لیے ہے اگر ہربات ڈھنگ پرہوتو میں خدا کے بھروسہ کہ سکتا ہوں کہ مجھ سے زیادہ خوش اخلاق نہیں بے ڈھنگا پن برا معلوم ہوتا ہے ۔ تحقیر کسی کے دل میں نہیں ہوتی ۔ اس پر یاد آیا ایک بار فرمایا کہ اگر کسی کا ایک عیب معلوم ہوتا ہے تو اسی وقت مجھ کو دس عیب اپنے پیش نظر ہوجاتے ہیں ۔ کانے پر وہ کہا ہنسے جس کی دونوں پٹ ہوں ان صاحب سے یہ بھی فرمایا کہ میں نے آپ کو جمعہ کے بعد بیٹھا ہوا دیکھا ہوا تھا لیکن نوبت کچھ پوچھنے پاچھنے کی نہیں آئی ۔ بات یہ ہے کہ پہلے میں نئے انے والے سے فورا دریافت حال کرلیتا تھا کہ کہاں سے آنا ہوا کس غرض سے آنا ہوا کتنا قیام ہوگا لیکن لوگ ٹھیک جواب نہ دیتے تھے بعضے تو چپ ہی بیٹھے رہتے اور دیر دیر کچھ جواب ہی نہ دیتے تھے بعضے ایسے وقت تو کہہ دیتے کہ محض ملاقات کے لئے آئے ہیں جب میں انکی طرف سے فارغ ہوکر دوسرے کام میں مشغول ہوتا تو پھر اپنے آنے کی غرض کچھ اور ہی بیان کرنے