ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
ہے اس پر بہت برہم ہوئے اور دیر تک نہایت سختی کے ساتھ ڈانٹتے رہے کہ اچھا جنون ہے اگر ایسا ہی جنون ہے تو کبھی گو کھانے کو جی نہ چاہا ۔ بازار میں پاجامہ اتار کر پھرنے کو جی نہ چاہا۔ اول مشق کرنے کیلئے نماز ہی کو تجویزکیا ۔ ابھی سر پر لگ جائیں تو دماغ روشن ہوجائے ۔ کبھی صاحب کلکڑ سے جاکر نہ کہا بغاوت کرنے کو جی چاہتا ہے اتنے لگتے کہ ہوش درست ہوجاتے کچھ نہیں مستیاں ہیں ۔ دونوں وقت کھانے کو مل جاتا ہے اس لئے مستی چڑھی ہے پیٹ بھرا ہوا ہے اس لئے شرارتیں اور بدمعاشیاں سوجھتی ہیں ۔ کھانا نہ ملے تو میاں چار فاقہ میں ٹھیک ہوجائیں ۔ غرض ایسی ہی باتیں دیر تک فرماتے رہے اور اپنے پاس سے دھکا دیکر اور نالائق پاجی کہہ کر اٹھادیا ۔ اور فرمایا کہ اگر یہاں رہنا ہے اور مجھ سے کچھ نفع حاصل کرنا ہے تو اپنے ہوش درست کرکے آؤ میرے یہان نالائقوں کا کام نہیں ہے ۔ جب ڈانٹ پڑھنا شروع ہوئی تھی تو اس نے یہ بھی کہا تھا کہ حضور میرے اس خیال کو رفع کردیں گے حضرت نے تیز لہجہ میں فرمایا کہ میں رفع کردوں گا اس نے پھر کہا کہ اللہ رفع کردیگا فرمایا کبھی کھانا سامنے رکھ کر یہ بھی کیا ہے کہ ہاتھ پر ہاتھ بیٹھ گئے ہو ۔ نہ لقمہ بنایا ہو نہ منہ میں رکھ کر چبایا ہو کہ اللہ میاں خود ہی پیٹ میں پہنچا دیں گے تم تو کچھ بھی نہ کیا کرو اللہ میاں ہی سب کچھ کردیں گے ۔ سمجھ رکھو کہ یہ خود تمہارے کرنے کا کا م ہے کیونکہ یہ ڈانٹ ڈپٹ محض مصلحت کی وجہ سے تھی ۔ جیسا کہ آگے معلوم ہوگا اس لئے جب حضرت نے دھکا دیکر اس کو اپنے پاس سے اٹھا دیا اور وہ بوجہ سیدھا سادھا دیہاتی ہونے کے یہ سمجھ کر مجھ کو بالکل ہی نکال رہے ہیں ۔ پیچھے کی طرف غالبا باہر جانے کی نیت سے چلا تو حضرت نے ڈانٹ ہی کر فرمایا ادھر کہا جاتا ہے مسجد کی طرف جا احقر عش عش کرنے لگا کہ سبحان اللہ کیا شفقت ہے ۔ کہ بظاہر تو بمصلحت دھکے دیکر نکال رہے ہیں لیکن پھر بھی نکلنے نہیں دیتے بلکہ اپنی طرف کھینچتے ہیں تاکہ پھر کہیں ایسے ہی جھوٹے پیر کے پھندے میں غریب نہ جا پھنسے ۔ یہ ادا حضرت کی عجیب دل کش تھی ۔ پھر ایک نو وارد صاحب کی باری آئی ان سے نہایت عاطفت کے ساتھ گفتگو فرماتے رہے ان سے پوچھا کہ میں آپ سے واقف نہیں انہوں نے عرض کیا کہ خادم ہوں حضرت نے دریافت فرمایا کہ کتنے عرصے کے بعد آپ مجھ سے ملیں ہیں ۔ اس وقت ان سے معلوم ہوا کہ بیعت نہیں ہیں بلکہ بیعت کا ارادہ رکھتے ہیں ۔ اس پر فرمایا کہ ایسا لفظ آپ کو استعمال نہ کرنا چاہیے