ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
لگے ۔ غرض ٹھیک ٹھیک جواب کسی بات کا نہ دیتے مھجھے سخت الجھن ہوتی پھر ان سے جھک جھک ہوتی ۔ جس سے اس کا بھی برا ہوتا اور میرا بھی ۔ میری خوش اخلاقی ہی بعد کو بداخلاقی کا سبب ہوجاتی ۔ اس لئے اب میں نے خود پوچھنا ہی بند کردیا گو شروع شرو ع میں سخت الجھن سی رہتی اور بے مروتی معلوم ہوتی لیکن کیا جائے مروت کرتاہوں تو نے مروتی سے بڑھ کر دل آزاری تک نوبت پہنچتی ہے اب جس کسی کو کچھ کہنا ہوتا ہے خود ہی کہتا ہے میں ابتداء یہ کلام نہیں کرتا لوگوں نے میری اس التفات کی قدر ہی نہ کی دوسرے یہ بھی ہے کہ جمعہ کے دن اکثر ادھر ادھر کے دیہات کے آدمی نماز پڑھنے کے لئے آتے ہیں میرے پاس بھی ملنے چلے آتے ہیں اس لئے جمعہ کے دن سب مخلوط ہوکر کچھ پتہ نہیں چلتا کہ کون تو نماز پڑھنے کیلئے آئے ہیں اور کون باہر سفر کرکے میرے پاس آئے ہیں اس روز مجھے وقت بھی خاص طور سے بات چیت کرنے کا نہیں ملتا اس لئے جمعہ دن جو آئے تو صرف میری صورت دیکھنے اوراپنی صورت دکھلانے کیلئے آئے کسی خاص غرض سے آئے تو اور دن آئے اس پر ان صاحب عرض کیا کہ میں تو جمعہ کو خاص طور سے اسلئے حاضر ہوا تھا کہ وعظ سنوں گا فرمایا کہ میں وعظ پابندی کے ساتھ نہیں کہتا ۔ دووجہ سے ایک تو یہ کہ اکثر کام کی کثرت رہتی ہے جس سے دماغ خستہ ہوجاتا ہے چنانچہ کل بھی صبح سے لیکر دوپہر تک کام کرتا رہا جس میں سر میں درد ہوگیا تھا دوسرے یہ کہ پابندی کرنے سے لوگ اکتا جاتے ہیں کہ یہ تو اچھی پخ لگی ہرجمعہ کو گھیر نے لگے ۔ اب میں جبھی نہایت وعظ کہتا ہوں جب دیکھتا ہوں کہ نہایت شوق پیدا ہوگیا ہے اس وقت اثر بھی زیادہ ہوتا ہے پھر حضرت نے پوچھا کہ مجھ سے جس خدمت کے لینے کا ارادہ ہو وہ مجھ کو معلوم ہوجائے تاکہ اس کے متعلق جو مناسب ہو عرض کرو ۔ اس پر انہوں نے غالبا بیعت کےلیے عرض کیا ۔ حضرت نے غالبا اس کا فی الحال ضروری نہ ہونا بیان فرمایا اور مختصر طور پر حقیقت طریق کی تشریح فرمائی ۔ جیسی کہ متعدد ملفوظات سابقہ میں گزرچکی ہے یعنی ذکرو شغل کے دو ثمرے ہیں ۔ ایک تو رضا جوکہ اصل ثمرہ ہے اسکا ظہور تو آخرت میں ہوگا اور ثمرہ دنیا میں حاصل ہوجاتا ہے وہ یہ کہ قلب کو ایک خاص لگاؤ حق تعالٰٰی کے ساتھ پیدا ہوجاتا ہے جیسا عاشق کے قلب کے معشوق کے ساتھ پیدا ہوجاتا ہے پھر فرمایا بڑی چیز احکام کی پابندی ہے اس کے لئے میری کتابوں کا مطالعہ بالخصوص اصلاح الرسوم، تعلیم الدین ، قصدالسبیل ، اور میرے کل وعظ بس یہ کافی وافی ہے انشاءاللہ !