ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
اس شخص کی حالت خراب ہوگئی جس سے اس کا اعتقاد بھی جاتا رہا۔ اور شیطان کو خواب میں دیکھا حضرت سے طالب علم بیعت ہوا حضرت نے کچھ دن قیام کرنے کیلئے ارشاد فرمایا کہ اس نے کہا کہ کھیتی باڑی کی وجہ نہیں رہ سکتا ۔ حضرت نے پوچھا کہ کوئی اور بھائی وغیرہ بھی ہیں ان نے عرض کیا کہ ہیں اور اگر کچھ دن یہاں رہوں گا تو وہ ناراض ہون گے ۔ فرمایا کہ اب یہاں تو ناراض نہیں ہورہے جب جاؤ گے تو اکٹھے ناراض ہوں لیں گے ۔ کم از کم پندرہ دن تو ٹھہرو ۔ تاکہ اتنے دن کا گھسا ہوا شیطان دل کے اندر سے نکلے ۔ اس پیر نے جو شیطان دل کے اندر گھسا دیا ہے وہ تو اتنے ہی دن میں نکلے گا اور اتنے دن بھی بہت کم ہیں ورنہ قاعدہ سے تو یہ ہونا چاہیے جتنے دن تک وہ شیطان دل کھساہوا رہا ۔ کم ازکم اتنے دن تو اس کے نکلنے کےلیے چاہیے ۔ جیسے کہ سومنات کا مندر جب محمود غزنوی نے تھوڑا تو وہاں ایک بت پرست گردن جھکائے بت کے سامنے مراقب بیٹھا ہوا تھا وہ بہت بوڑھا تھا 90 برس کی عمر تھی ایک سپاہی نے اسکو ہشیار کیا اور تلوار دیکھ کر کہا کہ یا تو کلمہ پڑھ ورنہ ابھی گردن اڑاتا ہوں اس نے کہا کہ ذرا ٹھہرو میں پڑھتا ہوں سپاہی تلوار نیچے کرلی ۔ جب کچھ دیر تک انتظار کرنے کے بعد پھر بھی اس نے کلمہ نہ پڑھا تو سپاہی نے پھر تلوار دکھلائی کہ پڑھتا ہے یا تلوار ماروں اس نے پھر کہا کہ بھائی ذرا ٹھہرو میں پڑھتا ہوں اسی طرح کئی بار ہونے کے بعد اس بڈھے بت پرست نے کہا کہ بھائی سچی بات تو کہ ہے کہ میری عمر 90 برس کی ہوگئی ۔ 90 برس کا رام دل نکلتے ہی نکلتے نکلے گا تم چاہتے ابھی نکل جائے سو یہ کیسے ہوسکتا ہے رفتہ ہی رفتہ ہی نکلے گا چاہے قتل کرڈالو پھر اس کی کو قید خانہ میں رکھا گیا کچھ دن کلمہ پڑھ پڑھا لیا ہوگا ( پھر اس دیہاتی سے حضرت نے فرمایا ) تو بھائی اتنے دن کا شیطان تو نکلتے ہی نکلے گا پندرہ دن تو رہو چنانچہ راضی ہوگیا حضرت نے فرمایا کہ کھانے کا خرچ نہ ہوتو ہم سے لے لو ۔ اس نے کہا کہ ایک رشتہ دار کے یہاں ٹھہرا ہوں حضرت نے فرمایا کہ اس کو تمہارا وہاں ٹھرنا اور روٹیاں برا کھلانا برا تو نہ معلوم ہوگا اس نے کہا نہیں ۔ فرمایا خیر! وہیں ٹھہرو رہو لیکن جب معلوم ہوا کہ اب اسکو برا معلوم ہونے لگا تو فورا یہاں چلے آنا ۔ کسی پر بوجھ ڈال کر اس کے یہاں کھانا پینا نہں چاہیے ۔ اس کو بات کو عمر بھر یاد رکھنا پھر بعد مغرب حسب معمول پرچہ دینے کے بعد گفتگو ہوئی اس نے بیعت کے لیے اصرار کیا تو فریاما کہ میں کہ چکا ہوں کہ ابھی بیعت کی ضرورت نہیں ۔ اگر تمیں اعتقاد ہے جو میں کہون اسے ماننا چاہیے اور اسی میں مصلحت سمجھنا چاہیے ۔ پھر اس نے کہیں بیچ میں یہ کہہ دیا کہ میری حالت ایسی ہوگئی ہے کہ نماز چھوڑنے کو جی چاہتا