کارکنان تبلیغ کے لیے مولانا محمد الیاس صاحب کی مفید باتیں اور اہم ہدایاتت |
عوت وتب |
|
سے ان ملفوظات کو پڑھنا چاہئے‘‘۔ (مقدمہ ملفوظات مولانا محمد الیاس صاحبؒ،ص:۳۲، قسط:۳) خودحضرت مولانا محمد الیاس صاحبؒ کو بھی دعوت وتبلیغ کے تعلق سے اپنے ارشادات و ملفوظات کی بڑی اہمیت تھی آپ جو کچھ بولتے تھے دعوت وتبلیغ کے اصول وآداب اور ہدایات ہی کے تعلق سے بولتے تھے، چنانچہ ایک موقع پر آپ نے خود ارشاد فرمایا: ’’ہمارے اس کام کو سمجھنے اور سیکھنے کے لیے صحیح ترتیب یہ ہے کہ پہلے یہاں آکر چند روز قیام کیا جائے …… جس وقت میں خود کچھ کہوں اس کو سن لیا جائے‘‘۔ (مختصراً) (مقدمہ ملفوظات مولانا محمد الیاس صاحبؒ، ص:۸۵، ملفوظ نمبر:۱۰۳) اخیر عمر میں حضرت مولانا ظفر احمد صاحب تھانویؒ سے فرمایا: ’’تم میرے پاس رہتے میں تم سے دل کی بات کرتا رہتا تم دوسروں کو پہنچادیتے، اس طرح میرے دل کا کانٹا تو نکل جاتا ، تم میرے پاس رہو، میری باتوں کو سنتے رہو، اور دوسروں کو پہنچاؤ، تاکہ مجھے کسی سے خطاب نہ کرنا پڑے، بعض لوگ مجھ سے کہتے ہیں کہ ہم تجھ کو بولنے نہ دیں گے، مگر جب تک میرے دل کا کانٹا نہ نکل جائے میں کیسے چپ ہوجاؤں ، میں ہرگز چپ نہ رہوں گا چاہے مرجاؤں ‘‘۔ (مقدمہ ملفوظات مولانا محمد الیاس صاحبؒ، ص:۵۸، ملفوظ نمبر:۵۵) اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ خود حضرت مولانا محمد الیاس صاحبؒ کو دعوت و تبلیغ کے تعلق سے دی جانے والی ہدایات واصلاحات کا کس درجہ اہتمام تھا، اور خود آپ کے نزدیک آپ کی دی ہوئی ہدایات اور آپ کے فرمودات کی کتنی اہمیت تھی کہ کبار علماء سے خود فرمارہے ہیں کہ میں جو کچھ کہوں اس کو غور سے سنو، اور دوسرے کام کرنے والوں تک پہنچادو، آپ جو بولتے تھے سوچ سمجھ کر بولتے تھے، حق سمجھ کر بیان فرماتے یا لکھتے تھے۔