کارکنان تبلیغ کے لیے مولانا محمد الیاس صاحب کی مفید باتیں اور اہم ہدایاتت |
عوت وتب |
|
دعوت کی قیمت و اہمیت بڑھے گی، اس کا صحیح موضوع اور مقصد معلوم ہوگا، بہت سی غلطیوں اور کوتاہیوں پر تنبہ ہوگا اور اس کے بہت سے اصول و آداب معلوم ہوں گے‘‘۔ (مقدمہ مکاتیب حضرت مولانا محمد الیاس صاحبؒ ص:۵-۷، از مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ) حضرت مولانا محمد منظور صاحب نعمانیؒ حضرت مولانا محمد الیاس صاحبؒ کی شخصیت اور آپ کے ارشادات و ملفوظات کے متعلق سے تحریر فرماتے ہیں : ’’مولانا مرحوم اپنی دعوت و تحریک کے متعلق کبھی کبھی فرمایا کرتے تھے کہ یہ ’’قرن اول کا ہیرا ہے‘‘ مگر مجھے یہ کہنے میں کوئی مبالغہ محسوس نہیں ہوتا کہ مولانا خود اس چودھویں صدی میں قرن اول کے خزانۂ عامرہ کا ایک موتی تھے۔ اگر کوئی چیز کسی کا کچھ صحیح تصور قائم کراسکتی ہے اور اس کو کسی حد تک اس کی صحیح شکل میں پیش کرسکتی ہے تو وہ صرف واقعات یا اس کی اپنی تحریریں (خصوصاً خطوط) اور اس کی روز مرہ کی بے تکلف گفتگو ہے‘‘۔ (مقدمہ مولانا محمد الیاس کی دینی دعوت ص:۳۲-۳۸، از مولانا محمد منظور نعمانیؒ) نیز تحریر فرماتے ہیں : ’’دعوت کے اصول اور اس کی روح کے تحفظ کی طرف اس تحریک سے خاص تعلق رکھنے والوں کو زیادہ سے زیادہ توجہ کرنے کی ضرورت ہے، اور اس سلسلہ میں کچھ رہنمائی اور نشاندہی اس مجموعہ ملفوظات سے بھی ہم حاصل کرسکتے ہیں ‘‘۔ (مقدمہ ملفوظات مولانا محمد الیاس صاحبؒ، از مولانا محمد منظور نعمانیؒ ص:۱۱) ایک جگہ تحریر فرماتے ہیں : ’’اس قسط کے تمام ملفوظات اس دینی تحریک و دعوت ہی سے متعلق ہیں ، جس میں حضرت فنا تھے، اس دعوت کے کارکنوں کو بہت غور