کارکنان تبلیغ کے لیے مولانا محمد الیاس صاحب کی مفید باتیں اور اہم ہدایاتت |
عوت وتب |
|
الرَّاشِدُوْنَ۔ اُوْلٰئِکَ فِی جَنَّاتٍ مُّکْرَمُوْنَ۔کہ ان اعمال واخلاق اور اوصاف سے متصف حضرات ہی سچے پکے مومن اور متقی ہیں یہی لوگ راشد اور جنت کے وارث ہیں ۔ مثلاًپ۲ سورہ بقرہ آیت نمبر: ۱۷۶،پ۹انفال: ۲،پ۱۸مومنون: ۱تا۱۰، پ۲۶، حجرات: ۷،پ۲۹معارج: ۲۲تا۳۵،پ۱۹الفرقان: ۶۳تا۷۴ میں ان اوصاف کو بیان کیا گیا ہے جن کے بغیر آدمی کامیاب اورکامل ایمان والا نہیں ہوسکتا،انیسویں پارہ میں عبادالرحمن یعنی اللہ کے مخصوص بندوں کے (کہ وہی کامل ایمان والے ہیں )اوصاف بیان کئے گئے ہیں ،اگر یہ اوصاف کسی صاحب ایمان میں پائے جائیں تب ہی اس کو کامل ایمان والا کہا جاسکتا ہے ورنہ نہیں ۔ لہٰذاضرورت اس بات کی ہے کہ قرآن پاک میں ذکر کردہ ان اعمال واوصاف میں سے ایک ایک کوتفصیل کے ساتھ آسان اسلوب میں ایمان کی محنت کرنے والوں کے سامنے بیان کیا جائے خواہ عام جلسوں اور جمعہ کی دن کی تقریروں میں یادرس قرآن وغیرہ کے ضمن میں تا کہ ایمان بنانے والوں کی محنت زیادہ سے زیادہ مفید اور کارآمد ثابت ہو ۔ اسی طرح احادیث مبارکہ کو لیجئے ،بخاری شریف،مسلم شریف،مشکوٰہ شریف کی کتاب الایمان کو اٹھا کر دیکھئے کہ ایمان کے تعلق سے کتنے اعمال واوصاف اور اخلاق وعادات کا ذکر کیا گیااور ’’من الایمان‘‘من الایمان‘‘کہہ کر کتنی باتوں کو بیان کیاگیا ہے ،اب اگر ایمان کی محنت کرنے والوں میں وہ سارے اوصاف اور اعمال واخلاق پائے جارہے ہوں توان کا ایمان کامل سمجھا جائے گا ورنہ نہیں ،یہی کمال ایمان کا معیاراور کامل ایمان والوں کی شناخت ہے۔ حضرت مولانامحمد الیاس صاحب ؒ کے وقت میں تو حضرات اہل علم جو تبلیغی کام سے منسلک ہوچکے تھے ان کو کتب حدیث کی ’’کتاب الایمان‘‘کی بڑے اہتمام سے تعلیم ہوتی تھی چنانچہ مولانا سیدابوالحسن علی ندویؒ تحریر فرماتے ہیں :