کارکنان تبلیغ کے لیے مولانا محمد الیاس صاحب کی مفید باتیں اور اہم ہدایاتت |
عوت وتب |
|
ظاہرہ وباطنہ دونوں کے متعلق شرعی احکام ہیں ، اخلاق ظاہرہ تو بہت سے لوگ جانتے بھی ہیں لیکن اخلاق باطنہ کی طرف لوگوں کو بلکہ بہت سے دینداروں کوبھی توجہ نہیں ہوتی بلکہ اس کا علم بھی نہیں ہوتا، مثلاً دل میں اللہ کی محبت کا غالب ہونا، قلب کا ناجائز محبت سے خالی ہونا، کینہ، بغض، حسد، دل میں نہ ہونا، دل سے کسی کو حقیر نہ جاننا، تکبر نہ کرنا، تواضع اختیار کرنا، دل میں عشق و فسق اور گندے خیالات نہ لانا، نامحرم عورتوں کا تصور نہ کرنا، گندی برہنہ تصویروں کو دیکھ کر ان سے لذت یاب نہ ہونا وغیرہ وغیرہ، انہیں باطنی عیوب و امراض کو رذائل سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ حضرت مولانا محمدالیاس صاحب نے بھی رذائل سے انہیں امور کو مراد لیا ہے، اور یہ باطنی عیوب و رذائل وہ گناہ کبیرہ ہیں جن کے متعلق اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے ’’وَذَرُوْا ظَاہِرَ الْاِثْمِ وَبَاطِنَہ‘‘ (پ۸) کہ ظاہری و باطنی سارے گناہوں کو چھوڑ دو، باطنی گناہوں سے مراد یہی رذائل ہیں ، صحابہ کرام رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنے رذائل اور باطنی عیوب بیان کرتے تھے، رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم سب کا علاج ارشاد فرماتے تھے، کسی نے کہا مجھے عورتیں اچھی لگتی ہیں ، زنا کرنے کو جی چاہتا ہے، کسی نے کہا میرا دل سخت ہے کسی نے غصہ کی زیادتی کی ، اور کسی نے طرح طرح کے گندے خیالات اور وساوس کی شکایت کی آپ نے سب کا علاج اور تدبیریں بتلائیں ۔ یہ کام بھی نبیوں والا ہے، جس کے لیے نبیوں کو بھیجا گیا اسی کا نام تزکیہ ہے، اسی کو تصوف سے تعبیر کرتے ہیں ، اسی کام کے لیے خانقاہیں قائم ہیں ، اور مشائخ دین و صوفیاء نبیوں والے اسی کام کو انجام دیتے ہیں جس کا حاصل یہ ہے کہ ظاہر کے ساتھ باطن کو آراستہ کرنا یعنی قلب کی اصلاح کرنا جس کے متعلق حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ اگر دل کی اصلاح نہیں ہوئی اور دل بگڑا ہوا ہے تو پورا جسم بگڑ جائے گا، گوبظاہر وہ کتنے ہی دینی کاموں میں لگا ہوا ہو، حضرت مولانا محمد الیاس صاحبؒ اپنے تمام تبلیغی احباب کو متنبہ فرمارہے ہیں کہ اپنے دعوتی و تبلیغی میں لگنا ہے، کام کرنا ہے، لیکن اپنے کو رذائل سے اور باطنی عیوب سے حفاظت کرتے ہوئے، اس موضوع پر جو کتابیں لکھیں ہیں ، جن میں باطنی عیوب اور ان کے علاج لکھے ہیں ، ان کا مطالعہ کریں ۔صوفیاء و مشائخ جن کو