قال… وانہم ثمرات الجنۃ فویل للذی ترکہم (اعجاز المسیح ص۱۷۲، خزائن ج۱۸ ص۱۷۴)
اقول… ترکھا چاہئے۔
قال… الظن ان یکون الغیر (ایضاً)
اقول… اے فصیح صاحب! کلمہ غیر تو معروف باللام نہیں ہوتا۔
قال… ینفضون تضنضنۃ الصل ویحملقون حملۃ الباز ی المطل ۔
(اعجاز المسیح ص۱۸۲، خزائن ج۱۸ ص۱۸۴)
اقول… ’’مقامات حریری‘‘ کے ص۱۵۶ سے مسروق ہے۔ بتغیرما!
قال… فقد الغدم علمہ کثلج بالذوبان (اعجاز المسیح ص۴۱، خزائن ج۱۸ ص۴۳)
اقول… الغدم کا لفظ غیر مستعمل ہے۔ محاورہ فصحا میں عدم چاہے۔ دیکھو قاموس نقل از حجۃ اللہ البالغہ۔ وفیہ کفایۃ لزوی الدرایۃ۔ ایسا ہی اس کی تصنیفات میں عربیت کے قائدہ سے بکثرت غلطیاں ہیں۔ محمد غلام ربانی پنجابی شمس آبادی کیملپور
وما علینا الا البلاغ المبین
فائدہ: جس شخص کے علم کا یہ حال ہے لوگ اس کو مہدی موعود کیونکر ماننے لگے۔ اس نے اپنے ماننے والوں کے لئے قرآن وحدیث سے نہ کوئی فتاوی بتایا نہ کوئی ایسی کتاب جس کے سے کل احکام نکالے جاتے۔ اس کے ماننے والے مثل سابق دستو ر کے اب بھی اس صرف ونحو وفقہ واصول وتفسیر وغیر فنون پر کاربند ہیں۔ جوکہ غیر لوگوں کے بنے ہوئے ہیں۔ جس قدر سستی اسلام کی لوگو ںمیں تھی وہ ویسی ہی ہے۔ کوئی بدعت مروجہ دور نہ ہوئی۔ خالی نام کا مہدی بنا۔ کام مہدی کا ایک بھی نہ کیا اور فوت ہوگیا۔ بلکہ مرزاقادیانی کی ذات سے تو اورعلماء صلحاء سابقہ وموجودہ جو کہ مدرسین وصاحب تصانیف مفید وواعظ حقانی ہیں۔ عامہ مخلوق کے حق میں اچھے ہیں کہ وہ بالکل بے ضرر ہیں۔ اور مرزا نے ہدایت اسلام تو کسی کو نہ کی۔ الٹے اور فتنے وفساد برپا کردئیے۔ اب اس کے خلیفے بھی پنبہ غفلت درگوش ہوکر راہ راست کو اختیار نہیں کرتے۔ بلکہ دن رات لوگوں کی تباہی میں مصروف ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کو اسلام کی ہدایت دے۔ (محمد غلام ربانی)