ہے کہ میں ان کی ظنیات بلکہ موضوعات کے ذخیرہ کو سن کر اپنے یقین کو چھوڑ دوں جس کی حق الیقین پر بناء ہے۔‘‘ پس ناظرین و مناظرین کو چاہئے کہ جب کسی مرزائی سے مناظرہ وگفتگو کا موقع ملے تو الہامات کے پیش کرنے سے پہلے مناظرہ مرزائی کو اس پر قائل کرلیا کریں۔ پھر الہامات مرزا قادیانی کے جو سراسر مخالف کتاب اللہ وسنت رسولﷺ ہیں ظاہر کردیا کریں اور ان الہامات کا ثبوت قرآن مجید واحادیث صحیحہ سے طلب کریں۔ اگر وہ حدیث پیش کرے تو آپ کہہ دیا کریں کہ مرزا قادیانی تو حدیث صحیحہ کے صاف منکر ہیں۔ چنانچہ مرزا قادیانی خود لکھتے ہیں کہ: ’’جب میرے الہامات کے مخالف حدیث (رسول اﷲﷺ) کی ہو اس کو ردی میں پھینک دو۔‘‘ میرے الہامات یقینی وقطعی ہیں اور حدیث ظنی ہے۔ لہٰذا ظنی یقینی کا مقابلہ نہیں کرسکتی۔
(اعجاز احمدی ص۳۰، خزائن ج۱۹ ص۱۴۰)
اس کے جواب میں خدا تعالیٰ کی قسم کھا کر کہتے ہیں کہ: ’’میرے اس دعویٰ کی حدیث بنیاد نہیں۔ بلکہ قرآن اور وحی ہے جو میرے اوپر نازل ہوئی۔ ہاں شہادت کے طور پر وہ حدیثیں بھی پیش کرتے ہیں جو قرآن شریف کے مطابق ہیں اور میری وحی کے معارض نہیں اور دوسری حدیثوں کو ہم ردی کی طرح پھینک دیتے ہیں۔‘‘ اور باقی اعجاز احمدی کو ملاحظہ کریں:
اہل النقل شیء بعد ایحا ربنا
فای حدیث بعدہ نتخیر
وقد مزق الاخبار کل ممزق
فکل بماھو عندہ یستبشروا
’’اور خدا تعالیٰ کی وحی کے بعد نقل کی کیا حقیقت ہے۔ پس ہم خدا تعالیٰ کی وحی کے بعد کس حدیث کو مان لیں اور حدیثیں تو ٹکڑے ٹکڑے ہوگئیں اور ہر ایک گروہ اپنی حدیثوں سے خوش ہورہا ہے۔‘‘ (اعجاز احمدی ص۵۶، خزائن ج۱۹ ص۱۶۸)
الہام نمبر۱… ’’انما امرک اذا اردت شیئاً ان یقول لہ کن فیکون۔( یعنی جس شے کا تو ارادہ کرتا ہے وہ شی فی الفور ہوجاتی ہے۔) ‘‘ (حقیقت الوحی ص۱۰۵، الہام، خزائن ج۲۲ ص۱۰۸)
الہام نمبر۲… ’’انت منی بمنزلۃ توحیدی وتفریدی والسماء معک کما ہو معی‘‘
(اربعین نمبر۲ ص۹، خزائن ج۱۷ ص۳۵۳)
الہام نمبر۳… ’’وانت من مائنا وہم من فشل یعنی فرمایا کہ تو میرے نطفہ سے ہے اور وہ خشکی سے۔ ‘‘ (انجام آتھم ص۵۵، خزائن ج۱۱ ص۵۵،۵۶)