M
الحمدﷲ رب العٰلمین والصلوٰۃ والسلام علیٰ رسولہ محمد وعلیٰ آلہ واصحابہ اجمعین ۰ اما بعد!
خادم شریعت ابو المنظور محمد نظام الدین برادران اہل سنت والجماعت کی خدمت میں عرض پرداز ہے کہ آج کل فرقہ مرزائیہ لوگوں کو طرح طرح کی باتیں سنا کر دام تزویر میں پھنسا رہے ہیں۔ لہٰذا خادم شریعت نے یہ رسالہ بڑی جانفشانی سے تیار کیا ہے۔ تاکہ عوام الناس ان کے ہتھکنڈوں سے جائیں۔ ’’وما توفیقی الا باﷲ العلی العظیم‘‘
سوال… مرزا قادیانی کو اگر مسیح، حضرت امام مہدی مانا جائے تو اس میں کیا حرج ہے؟ جواب دو اجر ملے گا۔ (السائل: غلام محی الدین)
جواب… مرزا قادیانی کو امام مہدی وعیسیٰ ماننا بھی منع ہے۔ بلکہ شارع علیہ السلام نے اس کے کفر میں شک کرنے والے کو بھی کافر، دائرہ اسلام سے خارج گنا ہے۔ پھر اس کی بیعت کہاں اور امام مہدی وعیسیٰ ماننا کس طرح پر جائز ہوسکتا ہے؟ اور علاوہ اس کے ان کے علامات مرزا قادیانی میں ہرگز نہیں پائے جاتے۔ اور وہ یہ ہیں ناظرین ملاحظہ کریں۔
نمبر۱… حضرت عیسیٰ علیہ السلام ابن مریم تھے اور بے پدر تھے ۔مرزا قادیانی کی والدہ چراغ بی بی اور باپ غلام مرتضیٰ تھا۔
نمبر۲… اور ان کا نام حضرت عیسیٰ علیہ السلام وروح القدس، اور ان کا نام غلام احمد۔
نمبر۳… حضرت عیسیٰ علیہ السلام دمشق میں منارہ شرقی پر اتریں گے، اور مرزا قادیانی نے تو دمشق کو دیکھا ہی نہیں۔
نمبر۴… حضرت عیسیٰ علیہ السلام اپنی قوم کو کوہ طور پر لے جائیں گے۔ مرزا قادیانی نے یہ مقام بھی نہیں دیکھا۔
نمبر۵… حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے سانس کے اثر سے کافر مر جائیں گے۔ مرزا قادیانی کا نام سن کر لڑائی کے لئے کھڑے ہوجاتے تھے۔
نمبر۶… حضرت عیسیٰ علیہ السلام جامع دمشق میں اتر کر عصر کی نماز لوگوں کے ساتھ اور حضرت امام مہدی علیہ السلام کے پیچھے پڑھیں گے اور دجال کو طلب کریں گے اور ان کے لئے زمین سمٹ جائے گی۔ مرزا قادیانی کو یہ باتیں کہاں نصیب ہوئیں؟