بھٹکے یہ صاف اور واضح طور پر انبیاء کرام کے متعلق ہے۔ جن کے لئے معصومیت لازمی شرط ہے اور نبی کے علاوہ اور کوئی شخص معصوم نہیں ہوسکتا: ’’مسلمانو آج میں کھل کر ایک بات کہتا ہوں بلکہ ایک قدم آگے بڑھ کر کہتا ہوں کہ اﷲ کی ربوبیت اس وقت تک قائم ہے جب تک محمد کی نبوت قائم ہے۔ کیونکہ محمدﷺ کی نبوت کی ابدیت ہی اﷲ کی ربوبیت کی مظہر ہے۔ ہم میں سے کسی نے خدا کو دیکھا ہے؟ ہم کیسے یقین کرتے کہ ایسی بھی کوئی ہستی ہے جسے خدا کہتے ہیں۔ ہاں ہم نے محمد رسول اﷲﷺ کو دیکھا ہے جنہوں نے ہمیں بتایا ہے کہ خدا بھی ہے ہمیں تو اعتماد ہے اس بلند شخصیت پر بھائی اعتماد کی ہی تو ساری بات ہے اگر اعتماد نہ ہو تو سارا کھیل ہی چوڑچپٹ ہے۔ ‘‘
یہاں جملہ معترضہ کے طور پر ایک بات اور بھی سن لیجئے۔ وقت کی نزاکت کو پہنچانئے اور اعتماد سے کام لیجئے مسلم لیگ جس کی خاطر تمام جماعتوں کو مٹایا اب اسے مٹا کر کیا کرنا چاہتے ہو؟ لاکھوں انسانوں کی جانیں اور عصمتوں کی قربانی دے کر واہگہ کے اس پار ٹھکانا بنایا ہے۔ اب کیا ارادہ ہے؟ اس سے آگے تو کوئی ٹھکانا ہی نہیں ہے۔ بے اعتمادی اچھی نہیں نئی نئی جماعتیں وہ درجہ حاصل نہیں کرسکتی جو مسلم لیگ کو حاصل ہے ہوش سے سن لو۔
بنیادی عقائد کی تبدیلی سے سارا نظام دین ہی درہم برہم ہوجاتا ہے۔ اگر آج نئی نبوت کھڑی کرتے ہو تو یقین کرو کہ تمہاری نہ دنیا میں فلاح ہے اور نہ دین میں:
خشت اول چوں نہد معما رکج
تاثر یامے رود دیوار کج
وقت کی قلت کا شکوہ کرتے ہوئے آپ نے فرمایا کہ میں اس مسئلہ کو پوری وضاحت کے ساتھ بیان کرتا کیونکہ یہ مسلمانوں کی حیات وموت کا مسئلہ ہے۔ دین اسلام کا اہم ترین مسئلہ ہے۔ لیکن کیا کروں پڑھی لکھی دنیا کو زیادہ دیر تک بٹھانا نہیں چاہئے اس لئے پھر کسی صحبت کے لئے اٹھا رکھتا ہوں:
شب وصال بہت کم ہے آسمان سے کہو
کہ جوڑ دے کوئی ٹکڑا شب جدائی کا
اس کے بعد شاہ صاحب نے دعا فرمائی اور جلسہ ساڑھے بارہ بجے بخیروعافیت نعرہ ہائے تکبیر اسلام زندہ باد، پاکستان زندہ باد، امیر شریعت زندہ باد ختم نبوت زندہ باد کے درمیان ختم ہوا۔