M
نحمدہ ونصلی ونسلم علی رسولہ الکریم الرحیم۰الحمد ﷲ رب العالمین والعاقبۃ للمتقین والصلوٰۃ والسلام علیٰ محمد خاتم النبیین واٰلہ واصحابہ واہل بیتہ وذریاتہ واتباعہ اجمعین برحمتک یا ارحم الراحمین۰ اما بعد!
آج ہم نے ایک رسالہ ’’فرزند علی‘‘ نام کا دیکھا جو کمیٹی قادیان سے پاس ہوکر رفاع عام پریس لاہور میں طبع ہوا۔ جس کی اصل کیفیت وعظ مولوی حافظ محمد ابراہیم صاحب سیالکوٹی کی ہم کو اچھی طرح معلوم ہے جو فیروز پور میں ہمارے روبرو وقوع میں آئی تھی۔ یقین ہے کہ مولوی صاحب نے اس رسالہ کو ملاحظہ فرمایا ہوگا اور اس کا جواب اگر مناسب سمجھا ہوگا دیا ہوگا۔ کیونکہ ایسے جوابات پہلے بہت ہوچکے ہوئے ہیں۔ لیکن دو باتوں کا جواب جو اس رسالہ میں بڑی تعلّی اور دعوے وچیلنج کے لفظوں میں ظاہر کیا گیا ہے۔
مختصر طور پر عوام کے فائدہ کے لئے لکھا جاتا ہے۔ (خواص اس سے مستغنی ہیں) آپ ملاحظہ فرمائیں گے کہ مرزائیوں نے مخالفت میں آکر ایسی سرگرمی کی ہے کہ وہ علم قرآن شریف وتفاسیر واحادیث شریف کو خیر باد کہہ چکے ہیں۔ جو قولہ اور اقول کے الفاظ سے ظاہر ہوگا۔ وہو ہذا!
اوّل قولہ…میں مانتا ہوں کہ توفی کا لفظ ایک سے زیادہ معنے رکھتا ہے۔ مگر ہمارا دعویٰ ہے کہ قرآن کریم میں یہ لفظ صرف دو ہی معنوں میں مستعمل ہوا ہے، ایک موت اور دوسرے نیند۔
اس کے بعد ہمارا دعویٰ ہے کہ توفیٰ کے معنی نیند لینے کے لئے قرینے کی ضرورت ہے۔ اگر قرینے سے نیند ظاہر نہ ہوتی ہو تو اس لفظ کے معنی قطعاً موت کے ہوتے ہیں۔‘‘
(بلفظہ ص۴ سطر۱۳)
اقول… وباﷲ التوفیق، سبحان اﷲ! آپ کی قرآن دانی اور قرآن فہمی کہ توفیٰ کے معنی قرآن شریف میں صرف موت اور نیند کے ہیں۔ اگر قرینے سے نیند نہ ہو تو قطعاً موت کے ہوں گے اور یہ دعاوی آپ کے بڑے زور اور تعلّی کے ہیں۔ جو مخالف قرآن کریم ہیں۔ دیکھئے آیات ذیل قرآن شریف میں لفظ توفیٰ کے کیا معنی ہیں؟ ہاں موت اور نیند کے ہرگز نہیں: