بعض احادیث کے مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ سرکار نے بعض فرقوں کے نام اور بعض کے اجمالی اوصاف اور بعض کے بانیوں کے نام بیان فرمائے ہیں۔
قدریہ اور مرجیہ کے بارے میں پیشینگوئی
سرکار ارشاد فرماتے ہیں: ’’صنفان من امتی لیس لہما من الاسلام نصیب المرجئۃ والقدریۃ (رواہ الترمذی، مشکوٰۃ ص۲۲) ’’میری امت میں دو فرقے ایسے ہیں جن کو اسلام سے کچھ حصہ نہیں۔ مرجیہ اور قدریہ۔‘‘
اہل قرآن کے بارے میں پیش گوئی
ارشاد ہوتا ہے: ’’الا انی اوتیت القرآن ومثلہ معہ الا یوشک رجل شبعان متکئی علی اریکۃ یقول علیکم بہذا القرآن فما وجدتم فیہ من حلال فاحلوہ وما وجدتم من حرام فحرموہ وان ماحرم رسول اﷲ کماحرم اﷲ (رواہ ابودائود عن المقداد، مشکوٰۃ ص۲۹)‘‘
خبر دار ہوجائو! مجھ کو خدا نے قرآن عطا فرمایا اور اس کے ساتھ ہی اس کی مثل اور بھی دیا گیا۔ (حدیث شریف) غور سے سنو! عنقریب ایک آدمی سیر شدہ عظیم البطن (پیٹو) اریکہ پر پڑا رہنے والا پیدا ہوگا جس کا مذہب یہ ہوگا کہ بس قرآن پر عمل کرو۔ اس کے حلال کردہ کو حلال، حرام کردہ کو حرام جانو۔ حدیث کے حرام وحلال ناقابل عمل ہیں۔ یعنی حدیث کوئی چیز نہیں۔ حضور فرماتے ہیں: حالانکہ میرا حرام کیا ہوا حکم میں ایسا ہے جیسے کہ خدا کا حرام کیا ہوا۔
لفظ ’’شبعان متکئی علی الاریکہ‘‘ سے اشارہ ہے عبداﷲ چکڑالوی بانی اہل قرآن کی طرف۔
خارجیوں اور رافضیوں کے بارے میں پیشین گوئی
ارشاد ہوتا ہے: ’’اذا رأیتم الذین یسبون اصحابی فقولو لعنۃ اﷲ علی شرکم (رواہ الترمذی عن ابن عمر، مشکوٰۃ ص۵۵۴)‘‘
جب تم ایسے لوگوں کو دیکھو جو میرے اصحاب کو گالیاں دیتے ہیں۔ (تبرا کرتے ہیں) تو کہو لعنت ہے تم پر پھٹکار ہے تم پر۔
وہابیوں کے بارے میں پیشین گوئی
حضور اکرمﷺ نے دعا فرمائی: ’’اللّٰہم بارک لنا فی شامنا اللّٰہم بارک لنا