۱۸۹۷ء میں بطور الہام یہ کلام مجھ سے کیا اور مخاطب بھائی تھے کہ مجھ میں اور تم میں ایک دن کی میعاد ہے۔ یعنی اے میرے بھائیو! میں پورے ایک دن کے بعد تمہیں ملوں گا۔ اس جگہ ایک دن سے مراد دو برس تھے اور تیسرا برس وہ ہے جس میں پیدائش ہوئی اور یہ عجیب بات ہے کہ حضرت مسیح علیہ السلام نے تو صرف مہد میں ہی باتیں کیں۔ مگر اس لڑکے نے پیٹ میں ہی دو مرتبہ باتیں کیں اور پھر بعد اس کے ۱۴؍جون ۱۸۹۹ء کو وہ پیدا ہوا اور جیسا کہ وہ چوتھا لڑکا تھا۔ اسی مناسبت کے لحاظ سے اس نے اسلامی مہینوں میں سے چوتھا مہینہ لیا یعنی ماہ صفر اور ہفتہ کے دنوں میں سے چوتھا دن لیا یعنی چارشنبہ اور دن کے گھنٹوں میں سے دوپہر کے بعد چوتھا گھنٹہ لیا اور پیر کے دن اس کا عقیقہ ہوا۔‘‘ (تریاق القلوب ص۴۱، خزائن ج۱۵ ص۲۱۷)
مرزاقادیانی کے اس بیان پر حسب ذیل سوالات وارد ہوتے ہیں:
الف… بولنے والا لڑکا تھا لیکن اسے الہام خداوندی قرار دیا گیا۔ وہ کیونکر؟
ب… روح بچے میں ہوتی ہے اور بچہ ماں کے پیٹ میں، مبارک احمد کی روح مرزاقادیانی میں کیسے آگئی؟
ج… ’’خدا کے ہاتھوں بچے کا زمین پر گرنا‘‘ کیامعنے رکھتا ہے؟
د… الہام باپ کو ہوتا ہے لیکن مخاطب بھائی ہیں۔ اس کی ضرورت کیا تھی؟
ہ… ایک دن=دو برس اور چند ماہ… یہ کون سا پیمانہ ہے؟
و… اسلامی سال ماہ محرم سے شروع ہوتا ہے۔ صفر دوسرا مہینہ بنتا ہے۔ اسلامی کیلنڈر میں یہ تبدیلی کب سے آئی ہے کہ صفر کا مہینہ چوتھا بن گیا ہے؟
ز… طلوع وغروب آفتاب کا نقشہ دیکھئے۔ ۱۴؍جون کو پنجاب میں دن کم وبیش چودہ گھنٹوں کا ہوتا ہے اور رات دس گھنٹوں کی۔ دوپہر کے بعد چوتھا گھنٹہ کیسے ہوا؟ زوال ہونے تک تو سات گھنٹے گزر جاتے ہیں۔
ح… عقیقہ شرعاً ساتویں دن مسنون ہے۔ اگر صاحبزادہ چہار شنبہ یعنی بدھ کے دن پیدا ہوا تھا تو عقیقہ منگل کے روز ہونا چاہئے تھا۔ یہ سنت کی خلاف ورزی کیونکر ہوئی؟ کیا الہامی شخصیتیں شرعی پابندیوں سے مستثنیٰ ہوتی ہیں؟
۳… حالت حمل میں عورت کو طلاق ہو جائے تو شرعاً اس کی عدت وضع حمل ہے۔ مرزاقادیانی اس شرعی حکم کا فلسفہ ان الفاظ میں بیان کرتے ہیں۔
’’اس میں یہی حکمت ہیں۔ اگر حمل میں نکاح ہو جائے تو ممکن ہے کہ دوسرے کا بھی