رہ گئی یہ بات کہ کن کن چیزوں سے اﷲ کی رضا اورخوشنودی حاصل ہوتی ہے اور کون کون سی چیزوں سے وہ ناراض ہوتا ہے۔ یعنی اوامرو نواحی، حلال وحرام، جائز و ناجائز کی تفصیلات۔ تو یہ معلوم کرنے کے لئے سلسلہ نبوت کی ضرورت پیش آتی ہے۔ اگر ہر کہ مہ یہ تمنا کرنے لگے کہ خدا تعالیٰ براہ راست اس سے ہم کلام ہو اور وہ اسے اپنے احکام سے آگاہ کرے تو یقینا ایسی تمنا کرنے والا دماغی توازن کی خرابی کا مریض ہوگا۔ حضرات انبیاء علیہم السلام ہی وہ مقدس اور برگزیدہ انسان ہوتے ہیں جن کے قلوب نہایت صاف اور پاکیزہ ہوتے ہیں۔ جو وحی الٰہی کے بوجھ کو اٹھانے کے قابل ہوتے ہیں۔ جوعصمت خداوندی کے زیرسایہ رہ کر زندگی گزارتے ہیں اورنتیجتاً ان کا عمل قابل تقلید اوران کا اتباع باعث نجات ہوتا ہے۔اسلام یہ کہتا ہے کہ یہ سلسلہ حضرت آدم علیہ السلام سے شروع ہوا اورحضرت محمدﷺ پر ختم ہوا۔ جس زمانہ میں جو بھی نبی اﷲ کی طرف سے مبعوث ہوئے انہی کی پیروی او راتباع میں اﷲ کی فرمانبرداری منحصر ہو گئی اورانہی کے نام کا کلمہ پڑھنا ’’لاالہ الااﷲ‘‘کی تفسیر وتشریح قرارپایا۔
حضرت محمد ﷺ کے نبی برحق ہونے کے دلائل کیا ہیں؟یہاں ان کے بیان کرنے کی ضرورت نہیں۔ صرف یہ بتانامقصود ہے کہ آج ’’لاالہ الااﷲ‘‘کی حد تک دنیا کی بیشتر آبادی میں چنداں اختلاف نہیں پایا جاتا۔ اسلام اور دوسرے مذاہب میں جو چیز وجہ امتیاز ہے وہ: ’’محمد رسول اﷲ ‘‘کا عقیدہ ہے۔کیونکہ اسی نقطہ پر پہنچ کر مسلم اور غیر مسلم کی راہیں جدا جدا ہو جاتی ہیں۔
ض… یہودی ،حضرت موسیٰ علیہ السلام تک پہنچ کر رک گئے۔
ض… عیسائی ،حضرت عیسیٰ علیہ السلام تک پہنچ کر ساتھ چھوڑ گئے۔
ض… ہندو ،اپنے اوتاروں اوررہنیوں سے آگے نہ بڑھ سکے۔
ض… بدھ مت کے ماننے والے گوتم بدھ سے آگے کسی کی عظمت کے قائل نہ ہوسکے۔
لیکن مسلمان، اپنی دنیوی فلاح اوراخروی نجات حضرت محمدﷺ کے قدموں سے وابستہ سمجھتے ہیں۔ حضورﷺ ہی کی تعلیمات کے مطابق وہ اﷲ کی وحدانیت اوراس کی مرضیات و غیر مرضیات پریقین رکھتے ہیں۔ یہی اسلام کاحاصل ہے اور یہیں سے مسلم اورغیر مسلم کے راستے جدا ہو تے ہیں:
بمصطفیٰ برساں خویش راکہ دیں ہمہ اوست