M
حرف آغاز
برادران اسلام! اس پرفتن دور میں جب کہ عقیدہ اور عمل ہر لحاظ سے گمراہی کا دور دورہ ہے۔ عوام الناس بلکہ بیشتر خواص بھی اسلام کی بنیادی تعلیمات تک سے ناآشنا ہیں۔ ایسے ماحول میں لوگوں کی ناواقفیت اور سادہ لوحی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے انہیں دام تذویر میں لے آنا بڑا آسان ہوگیا ہے۔ چنانچہ فرقہ مرزائیہ قادیانی ہوں یا لاہوری کے مبلغ اپنے مشن پر نکلتے ہیں تو اپنے آپ کو سچے مسلمان، دین کے خادم اور مذہب وملت کا درد مند ظاہر کرتے ہیں۔ اگر ان سے مرزائیت کے شجرہ نسب پر گفتگو کی جائے تو یوں لب کشا ہوتے ہیں: ’’میاں یہ تو احراریوں اور دیوبندیوں کی شرارت ہے کہ انہوں نے ہمیں خواہ مخواہ بدنام کر رکھا ہے۔ ورنہ ہم کسی نئے مذہب کا نام نہیں لیتے۔ بلکہ ہم تو اسلام ہی کی دعوت دیتے ہیں۔ دیکھئے ہم تمہاری طرح کلمہ پڑھتے ہیں۔ یہی نماز، روزہ وغیرہ مانتے ہیں۔‘‘
اس لئے ایک خالی الذہن اور سادہ لوح آدمی ان کی پرفریب چکنی چپڑی باتوں میں پھنس کر دولت ایمان سے محروم ہو قارئین سے درخواست ہے کہ آئندہ اوراق میں اسلامی اور مرزائی عقائد کو دو کالموں کی شکل میں درج کیاگیا ہے۔ مطالعہ کرتے وقت اس بات کا خیال رکھا جائے کہ کہیں کہیں ایک ہی مسئلہ کئی صفحات تک چلا گیا ہے تو پہلے دائیں طرف کا کالم ختم کر لیا جائے۔ اس کے بعد بایاں کالم دیکھا جائے۔