ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
ایک بی بی نے یعنی میرے گھر میں کہا کہ میں اپنی زمین وقف کردوں حضرت نے منع فرمادیا کہ وقف مت کرنا ۔ دیکھئے بظاہر ایک نیک کام سے منع کیا لیکن فرمایا کہ نفس کے بہلانے کے لئے کوئی چیز ہونی چاہیے اپنے پاس کچھ جمع ہو تو نفس کو تسلی رہتی ہے ۔ اور اس پر حضرت حاجی صاحب کی ایک حکایت فرمایا کرتے تھے ۔ایک بزرگ تھے انہوں نے حق تعالٰٰی سے دعا مانگی کہ جتنی روزی میری قسمت میں ہو وہ سب ایک دم سے مجھے دے دیدیجئے تھوڑی تھوڑی نہ دیجئے۔ ارشاد ہوا کہ کا کیا تمہیں یقین نہیں ہمارے وعدہ پر ۔ غرض کہ یقین تو ہے مگر وعدہ مبہم ہے ملیگا تو لیکن یہ متعین نہیں کہ کب ! شیطان مجھے بہکاتا ہے کہ جانے کے دن میں ملے اگر ہفتہ بھرتک نہ ملے تو تمہارا تو ہوجائے قلیہ ۔ اور شیطان بڑا دشمن ہے اور آپ ہی نے یہ بھی فرمایا ہے الشیطن یعد کم الفقر الایہ اگر مجھے ایک دم سے دیے دیں گے تو میں کوٹھڑی میں بھر کررکھ چھوڑو گا ۔ جب شیطان مجھ سے پوچھے گا کہ کہاں سے کھائے گا میں کہہ دوں گا کہ اس کوٹھڑی میں سے ۔ تو بزرگوں نے ایسی ایسی تدبیریں کی ہیں اسے ضعف کی ۔ اور ضعف وقوت امور طبیعہ سے ہیں ۔ ولایت میں ان کو دخل نہیں ۔ ولایت کہتے ہیں اطاعت اور عبدیت کو ۔ حضور ﷺ نے ازواج مطہرات کو سال بھر کا خرچ ایک ساتھ دیکر ظاہر فرما دیا کہ سال بھر تک کا خرچ ذخیرہ رکھنا اعلی سے اعلیٰ توکل کے بھی خلاف نہیں ۔ واقعی کچھ جمع رہنے سے تسلی تو ہوتی ہے ۔ حضرت سفیان ثوری رحمتہ اللہ علیہ کو زہد میں بہت ہی مبالغہ تھا یہاں تک کہ ہارون الرشید بادشاہ کے یہاں کے قعہ کے ہاتھ سے نہیں چھوا تھا ۔ دور سے لکڑی سے الٹ کر کھولا تھا وہ ہم لوگوں کے لئے فرما گئے ہیں کہ جس کے پاس درہم ہوں اس کو چاہیے کہ وہ ان کی قدر کرے کیونکہ اب وہ زمانہ ہے کہ جب آدمی کے پاس کچھ نہیں ہوتا تو اس کی اولاد کی اول مشق دین پر ہوتی ہے دوسرے یہ کہ اگر ہمارے پاس مال نہ ہوتا تو مراء ہم کو دست مال کردیتے مال کی بدولت اب وہ ہم پر ہاتھ نہیں ڈال سکتے اس کی بدولت ہم ان کے شر سے محفوظ ہیں ورنہ ہمیں ذلیل سمجھ کرہم سے بیگاریں لیا کرتے ۔ پھر ہمارے حضرت مولانا نے فرمایا کہ جو اسباب کے بلکل ہی منکر ہیں جیسے عطاء اسکندری رحمتہ اللہ علیہ انہوں نے اپنی کتاب تنویر میں بلکل اسباب کے مٹادیا ہے لیلکن پھی بھی اسباب کی تکوین میں مصلحت ثابت کی ہے لکھا ہے کہ اسباب کو حق تعالیٰ نے اس لئے پیدا فرمایا ہے تاکہ بندہ اسباب کو اختیار فرمائے اور اللہ تعالیٰ ان کو توڑنے اور کچھ نہیں تو اسباب میں یہی ایک نفع سہی ۔ غرض تافین