ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
اللہ صاحب کا کشف ۔ حضرت حاجی صاحب کے ہاں حکمت کی رعایت ۔ تعریف ولایت ۔ اعلیٰ سے اعلیٰ توکل ۔ مال کی قدر کی اہمیت ۔ اسباب کی تکوین میں مصلحت : قطع اسباب کا مثنوی شریف میں ذکر آیا اس کے بعد یہ مضمون تھا کہ اسباب میں بھی حکمت ہے حضرت نے فرمایا کہ میں حصرنہیں کرتا لیکن اسباب میں ضعفاء کیلئے بڑی حکمتیں ہیں ان کیلئے اسباب میں بڑی تسلی ہے ورنہ کھانا کیونکر پکاتے ہیں کھیتی کون کرتا یہ عالم ویراں ہوجاتا اسی واسطے کہا ہے لولا الحمقی لخربت الدنیا استن ایں عالم اے جاں غفلت سب ورنہ ایں جاشربت اندر شربت ست اگر اہل غفلت نہ ہوتے تو دنیا آباد نہیں رہ سکتی تھی تھوڑی غفلت تو ہونا چاہیے تاکہ دنیا کے کام چل سکیں پس جب بھوک لگی فورا گیہوں پیسے آٹا گوندھا آگ جلائی اور روٹی ورنہ کون یہ جھگڑا کرتا ۔ دوسری بات یہ ہے کہ ضعفاء کو محبت جو تھوڑی بہت ہے وہ انہیں اسباب کی بدولت محفوظ ہے ۔ ورنہ بہت سے ناگوار واقعات پیش آتے ہیں اور محبت غالب نہیں یعنی اس میں درجہ کمال حاصل نہیں ۔ سو اب تو اسباب کی طرف انتساب کرلیتے ہیں اگر اسباب نہ ہوتے اور بلا واسطہ اسباب کے مجنانب اللہ ہو جاتا ۔ یہ بڑی حکمت اسباب میں ہے ۔ اب چاہے کچھ ہی ہوجائے خدا سے تو تکدر کسی کو نہیں ہوتا ۔ انہیں حکمتوں کی وجہ سے حضرت شاہ ولی اللہ صاحب نے اپنا کشف لکھا ہے کہ مجھے حضور کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میری طبیعت کے خلاف تین امور پر مجبور کیا ۔ ایک تو یہ کہ شخین کو افضل سمجھوں حالانکہ میرا جی چاہتا تھا کہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ کو افضل سمجھوں ۔ سبحان اللہ ! کیسے سچے لوگ تھے جوبات جی میں تھی سچی سچی کہہ دی بدنامی وغیرہ کا خیال نہ کیا ۔ ایک یہ بات تھی کہ مجھ کو تقلید اچھی نہ معلوم ہوتی تھی لیکن مجھے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے خروج عن المذاہب الاربعہ سے منع فرمایا ۔ ایک اسباب سے نفرت تھی ۔ اس پر حکم ہوا کہ اسباب کو کبھی نہ چھوڑنا ۔ اس لئے تشبت بالاسباب پر مجبور ہوا ۔ پھر فرمایا کہ ہمارے حضرت حاجی صاحب کے یہاں حکمت کی اس قدر رعایت تھی کہ جس کی انتہا نہیں ۔