ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
الحمداللہ مجھے کسی بڑے سے بڑے کام میں بھی پریشانی نہیں ہوتی ۔ ہمیشہ طبیعت شگفتہ رہتی ہے وجہ یہی ہے کہ میرے اوقات سب منقسم ہیں کوئی کام دشوار نہیں معلوم ہوتا ۔ احقر نے عرض کیا کہ حضور کی نظر ثانی کے بعد جو نقل ہوکر ملفوظات کا مقابلہ ہوتا ہے اس میں بعض ملفوظ کے مناسب کوئی مضمون یاد آجاتا ہے تو اس کو میں بڑھا دیتا ہوں اس کو حضور دوبارہ نظر ثانی فرما لیا کریں ۔ فرمایا کہ اس کا بھی کوئی قاعدہ مقرر کرلیجئے جب تک کہ قانون مقرر نہ ہوجائے مجھ سے کوئی کام ہوتا ہی نہیں۔ احقر نے عرض کیا کہ حضور ہی تجویز فرما دیں فرمایا کہ اس کی یہ صورت ہے کہ مقابلہ کے وقت جن مقامات پر کچھ اضافہ کیا جائے اس کو حوالہ صفحہ اورسطر کا ایک علیحدہ کاغذ پرآپ لکھتے جائیں اور جب ایک معتدبہ تعداد ہوجائے تب وہ پرچہ معہ اصل کے مجھ کو دیدیا جائے میں اسکو دیکھ کر واپس کردیا کروں ورنہ غیر معین طور پر جب آپ نے کچھ بڑھایا لیکر دکھلانے چلے آئے اسطرح کام تو کچھ بھی نہ ہوگا اور وقت پورا صرف ہوجایا کریگا ۔ اس میں دونوں کو مقید بھی ہونا پڑیگا کہ جس وقت آپ آئے مجھے فرصت نہ ہوئی تو آپ کو بیٹھا رہنا پڑا ادھر مجھ کو بھی اسی وقت دیکھ کر واپس کرنا پڑیگا اور میری اس مجوزہ صورت میں توآپ دیکر فارغ ہوگئے میں نے آزادی کے ساتھ جس وقت فرصت ہوئی کچھ دیکھ کر آپ کو دیدیا دونوں طرف آزادی رہے گی ۔ طبیعت قاعدہ کی ایسی خوگر ہوگئی ہے کہ یقین کیجئے ظہر کے وقت جب میں وضوکرتا ہوں اس وقت اگر کوئی ذراسی بات پوچھتا ہے تو میری سمجھ میں نہیں آتا ۔ چونکہ وہ وقت اس کام کا نہیں ہے اس لئے دماغ حاضر نہیں ہوتا اور فورا میرے سر میں درد شدت کا ہوجاتا ہے اور جب تک کوئی واقعہ فرحت بخش نہ سنوں وہ درد دفع نہیں ہوتا ۔ خلاف وقت بات کرنے سے اس قدر کلف ہوتی ہے ۔ صبح سے دوپہر تک برابر کام کرتا رہتاہوں اس سے کچھ بھی تکان نہیں ہوتا اور ایک بات میں یہ اثر ہوتا ہے کہ طبیعت قاعدہ کی خوگر ہوگئی ہے اور لوگ اس کے خلاف کے خوگر ہورہے ہیں یہ ہورہا ہے کہ بھینس کی گائے تلے اور گائے کئ بھینس تلے ۔ ایک صاحب کی بابت فرمایا کہ انہوں نے ظہر کے وضو میں کچھ پوچھنا چاہا مجھے بہت بہت تکلیف ہوئی اور کچھ سمجھ میں نہیں آیا ۔ میں نے کہا کہ بعد ظہر کے پوچھنا اس وقت دماغ حاضر نہیں اس کے بعد دو دن گزر گئے اب تک پوچھنے نہیں آئے ۔