ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
رہتی ۔ اتنا فیض کھلا ہوا ہے کوئی راستہ میں آتا جاتا ملتا تو اس سے بھی کہتے کہ آؤ مثنوی پڑھ لو ۔ کوئی کہتا ہے کہ حضرت فارسی نہیں جانتا فرماتے کہ میاں کریما بھی پڑھی ہے بس جیسی کریما ویسی مثنوی ۔ کچھ بھی مشکل نہیں۔ ایسا شوق تھا کہ ہر شخص کو مثنوی پڑھنے کیلئے کہتے تھے کم سے کم سو مرتبہ تو پڑھائی ہوگی ۔ بلکہ زیادہ مولانا فتح محمد صاحب نے کمال کیا یہاں مدرس تھے جمعرات کو عصر پڑھ کر چلتے مغرب اور عشاء کے درمیان جھنجھانہ پہنچ جاتے ۔ صبح کی نماز پڑھ کر خدمت میں حاضر ہوجاتے ایسے ہی پڑھنے والے ایسے ہی پڑھانے والے جمعہ کی نماز تک پڑھتے ۔ پھر بعد نماز کے عصر تک پڑھتے بعد عصر کے وہاں سے چل کر یہاں آجاتے اخیر میں مولانا عبدالرزاق صاحب نے ان کے کہا کہ بہتر ہے جلد ختم کرلو کچھ دن کی رخصت لیکر چلے آؤ ۔ چنانچہ رخصت لے کر پہنچ گئے ۔ مثنوی شریف ختم ہی کرکے آئے تھے کہ کچھ دن بعد انتقال ہوگیا مولانا کی یہ کرامت ہے ان کو معلوم ہوگیا ہوگا کہ ان کا وقت اخیر ہے اچھا ہے مرنے سے پہلے کتاب ختم ہوجائے پھر فرمایا کہ حضرت پیرانی صاحبہ نے بھی انہیں سے مثنوی شریف پڑھی تھی ان کو مثنوی سے بہت مناسبت تھی حضرت حاجی صاحب سے مثنوی پڑھتے میں علماء سوالات کرتے حضرت پیرانی صاحبہ گاہ گاہ پردہ کے پیچھے بیٹھ کر سنا کرتی تھی ۔ بعض اوقات علماء کے سوالات سن کر ان کو جوش وہوتا تھا کہ فرماتیں بس نہیں کہ پردہ سے نکل کر تقریر کردوں بڑی بزرگ تھیں عجیب وغیرب صفات تھیں ۔ مولانا عبد الزاق صاحب نابینا تھے ۔ لکڑی کے فن میں نہایت کامل تھے ۔ ایک شخص خود اپنا مشاہدہ مجھ سے بیان کرتے تھے کہ ہم چند آدمی حاضر ہوئے ہماری درخواست پر فرمایا کہ اب تو میں اندھا ہوگیا لیکن خیر کچھ تمہاری سمجھ کے مطابق دکھائے دیتا ہوں ایک چارپائی پر رومال لے کر الٹے لیٹ گئے ۔ چارپائی کے نیچے دانے ڈلوائے ایک چڑیا آکر چننے لگی فرمایا کہ بس اب یہ نکل نہیں سکتی چنانچہ واقعی ہی نکلنے نہیں دیا رومال سے قلعہ باندھ لیا ۔ میرے چھوٹے بھائی محمد اختر ان کے پرنانا تھے بڑے کامل شخص تھے یوں معلوم ہوتا ہے مثنوی شریف میں انکی عمر گذر گئی ۔ کتابوں میں لکھا ہے کہ ہزاروں شخص فقط مثنوی شغل سے اولیاء اللہ ہوگئے ۔ محض مثنوی شریف کے مطالعہ اور اس پر عمل کرنے سے مقصود تک پہنچ گئے لیکن مثنوی شریف سے فیض حاصل کرنے کے لئے یہ ضروری ہے کہ قواعد شرعیہ میں ماہر ہو اور علوم عقلیہ میں بھی چاہے ماہر نہ ہو لیکن کچھ ضرور جانتا ہو بس بات یہ ہے کہ عجیب کتاب ہے میاں ظفر میں خواب میں مجھکو مثنوی پڑھتے دیکھا ہے شاید خدا کے یہاں یہ مثنوی پڑھانا ۔