ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
اطمینان جاتا رہا ۔ کہ نہ معلوم ایسے ایسے کتنے عیوب بھرے پڑے ہونگے ۔ ایسی صورت میں چار مہینہ رہو تب ٹھیک حال معلوم ہوسکے ۔ اور جو نہیں رہ سکتے ۔ تو خط کے ذریعہ سے بھی اطمینان ہوسکتا ہے خط بھیجتے رہو ۔ جب ہم کو اطمینان ہوجائے گا ۔ اور دل قبول کرے گا تب مرید بھی کرلیں گے ۔ خط سے بھی پیری مریدی ہوجاتی ہے ۔ لیکن کریں گے جب ہی کہ جب دل کو تسلی ہوجائے گی ۔ ابھی تو تمہارے اوپر اطمینان نہیں ۔ پھر حضرت نے فرمایا کہ اور کچھ کہنا ہو تو وہ بھی کہہ لو انہوں نے غالبا پھر کچھ بیعت ہی کے متعلق کہا جس کو احقر سن نہ سکا فرمایا کہ اور کچھ کہنا ہو تو کہ لو اس کا جواب تو ہوگیا ۔ انہوں نے غالبا کچھ تعلیم حاصل کرنی چاہی ۔ فرمایا کہ وہ بات کہو جو خط سے نہ ہو سکے ۔ یہ تو خط سے بھی ہوسکتی ہے خط میں لکھ بھیجو ۔ جو کچھ پڑھتے ہو ۔ پھر جو مناسب ہوگا میں لکھ بھیجو اس میں پہلا خط رکھ کر بھیجنا ۔ ہر خط کے اندر پچھلا خط رکھد یا کرنا ۔ آٹھ دس خطوط میں ایسا ہی کرنا ۔ پھر ذہن میں بھی تمہاری صورت جم جائے گی بس پھر ضرورت نہں ۔ شروع کے آٹھ دس خطوط میں بلا اس طرح کئے یاد نہیں رہ سکتا ۔ کیونکہ میرے پاس سینکڑوں خطوط آتے ہیں ۔ اور بہت سے کام رہتے ہیں کس کس کو یاد رکھ سکتا ہوں پھر فرمایا کہ اور کچھ بھی کہنا ہے ۔ انہوں نے دعا کے لئے عرض کیا ۔ فرمایا ہاں دعا سے کیا انکار ہے ۔ لیکن نام لیکر خاص طور سے دعا کرنے کا وعدہ نہٰیں کرتا ۔ کیونکہ کام بہت رہتے ہیں ۔ یاد ہی نہیں رہتا ۔ ویسے سب مسلمانوں کے لئے دعا کرتا ہوں ۔ پھر فرمایا اور کوئی بات ہو تو کہہ دو ۔اس پر ان صاحب نے سکوت کیا ۔ فرمایا کہ خاموش کیون بیٹھے ہو ۔ انہوں نے کسی ایسی بات اعادہ کیا جوپیشتر کہہ چکے تھے ۔ فرمایا یہ تو کہ چکے ۔ اس کا میں جواب بھی دے چکا ۔ کوئی نئی بات کہنا ہوتو ۔ اور اگر اور کچھ نہیں کہنا تو جاؤ ۔ انہوں نے کہا کہ بس اور کچھ نہیں کہنا ۔ فرمایا جاؤ لیکن یاد رکھو کہ کسی کو تکلیف نہیں دینا چاہیے ۔ اس وقت تم نےمجھے سخت تکلیف پہنچائی ۔ بھلا انصاف تو کرو مجھے کیا خبر تمہاری فرصت کی تمہارے حالات کی ۔ تمہیں خود چاہیے تھا اپنے حالات دیکھ کر بتلانا کہ میں اتنے دن ٹھیر سکتا ہوں ۔ یہ نہایت نا معقول جواب تھا کہ صاحب جتنا تم کہو ۔ تم نے تکلیف بھی پہنچائی اور وقت بھی ضائع کیا ۔ جس کے پاس دینی نفع حاصل کرنے جاتے ہیں اس سے تکلیف نہیں کیا کرتے ۔ سیدھی طرح مسلمانوں کی طرح باتیں کرنا چاہئیں