ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
تھے کہ وہ جس بزرگ سے مصافحہ کرتے تھے ان کی ولایت سلب کرلیتے تھے اخیر میں انہیں ایک ایسے بزرگ ملے جنہوں نے ان بزرگ کی ولایت بھی اور جتنے بزرگوں کی وہ لایتیں سلب کرچکے تھے وہ سب ولایتیں بھی ایک دم سے سلب کرلیں ۔ حضرت بہت ہنسے ۔ پھر اس کی تحقیق بیان فرمائی کہ دو حالتیں ہیں ۔ ایک تو حالت نسبت مع اللہ کی ہے یا جو متلعق ہو نسبت مع اللہ کے وہ تو موہوب ہے یعنی حق تعالٰٰی کی عطا ہے جو موجب ہے قرب کی یا مرتب ہے قرب پر ۔ اس پر تو کسی کا اختیار ہی نہیں ۔ اور ایک ہوتی ہیں کیفیات نفسانیہ ۔ ان میں طبعیت کی حصوصیت کواور اسباب وطبعیہ کو بھی دخل ہے مثلا کیفیت شوقیہ فی نفسہ اسباب قرب میں سے نہیں کو بواسطہ سبب ہوجائے عبادت اور طاقت کا جوکہ سبب قرب ہے اس واسطے کہ یہ کیفیت مسبب ہے محض اسباب طبیہ سے مثلا مزاج میں قوت ہونا صحت کا چھا ہونا ہر طرح کا اطمینان ہونا یعنی معاش کی طرف سے بھی اطمینان ہے ۔ اور اعدا کی طرف سے بھی کوئی اندیشہ نہیں ۔ ان سب اسباب کا خاصہ ہے کہ ایک قسم کی کیفیت شوقیہ نشاطیہ پیدا ہوجاتی ہے ۔ غرض یہ ہے کہ یہ کیفیت اسباب جسمیہ میں سے ہے سو تصرف سے یہ کیفیت سلب ہوسکتی ہے یعنی دوسرا اس کو سلب کرسکتا ہے ۔ جیسے قوت جسمیہ تو تصرف سے سلب کرلیتے ہیں ۔ جیسے عامل لوگ کرتے ہیں کہ قوت حیالیہ سے تصرف کرکے دوسرے کی قوت کو سلب کرلیتے ہیں ۔ جس کےاثر سے ہاتھ پاؤں بے کار ہوجاتے ہیں ۔ ایسے ہی قوت خیالیہ کے ذریعہ سے کیفیت نشاطیہ مغلوب ہوسکتی ہے جس کا اثریہ ہوتا ہے کہ ایک قسم کی عبادت اور افسردگی طبیعت الہمت کے واسطے ایسا ہوجاتا ہے ۔ بخلاف صاحب ہمت یا صاحب کمال کے کہ وہ ہرحال میں خواہ بسط ہو یا قبض ہو جس کا وہ مکلف ہے خواہ درجہ استحسان میں یا درجہ وجوب میں اس کا برابر پابند رہتا ہے ۔ وہ عمل کے لئے کیفیت شوقیہ کا محتاج نہیں ہوتا پس ایسا تصرف خاصہ ہے